مالے بغاوت: امریکہ کی مذمت

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ وفاقی اداروں کا جمعرات کو ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے جِس میں معاشی، سلامتی اور دہشت گردی کے انسداد کےضمن میں دی جانے والی 14کروڑ ڈالر کی امداد کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا

باغی فوجیوں کے ہاتھوں مالے کے صدرامادو تمانی تورےکا تختہ الٹے جانے کی خبروں کےنتیجے میں، امریکہ مالے کو دی جانے والی امداد منقطع کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ وفاقی اداروں کا جمعرات کو ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے جِس میں معاشی، سلامتی اور دہشت گردی کےانسداد کےضمن میں دی جانے والی 14کروڑ ڈالر کی امداد کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ تاہم، انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد متاثر نہیں ہوگی۔

اس سے قبل، افریقی یونین اور یورپی یونین اورعالمی اداروں کے ساتھ شامل ہوتے ہوئے، وائٹ ہاؤس نےبغاوت کی مذمت کی ہے۔

جمعرات کے دِن فوجیوں کے ایک گروہ نے سرکاری براڈکاسٹنگ سروسز اور صدارتی محل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد، مالے ٹیلی ویژن پرتختہ الٹنے کا اعلان کیا۔

فوجیوں کا کہنا ہے کہ اِس کارروائی کی ضرورت اِس لیےپیش آئی، کیونکہ صدر مالے کے شمالی علاقے میں ٹوریگس نسل کے افراد کی بغاوت سے نبرد آزما ہونے کے کام میں ناکام ہوگئے تھے۔

افریقی یونین کمیشن کے سربراہ، ژان پِنگ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئےبغاوت کی سخت مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ ’اِس کا کوئی جواز نہیں تھا‘۔

یورپی یونین نے آئینی حکمرانی جلد از جلد بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق نوآبادیاتی طاقت فرانس نے کہا ہے کہ وہ مالے کے ساتھ تعاون کو معطل کیا جارہا ہے، جب کہ اُس نے اِس بات پر زور دیا ہے کہ صدر تورے کو کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہیئے۔

صدر کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، حالانکہ چند میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اُن کے صدارتی محافظ ایک فوجی کیمپ میں اُن کی حفاظت کر رہے ہیں۔
امریکی سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر تورے وہاں یا کسی اور حکومتی رہائش گاہ میں موجود نہیں ہیں۔