امریکی عہدے داروں نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ تعمیر کی جانے والے صدر ٹرمپ کی مجوزہ دیوار کے آٹھ نمونوں کو نمائش کے لیے رکھ دیا ہے جن پر اب پائیداری کے حوالے سے تجربات کیے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابي مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ میکسیکو کی سرحد کے راستے غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ روکنے کے لیے ایک اونچی دیوار تعمیر کریں گے جس کے اخراجات میکسیکو برداشت کرے گا۔ تاہم میکسیکو کی حکومت نے مجوزہ دیوار کے تعمیراتی اخراجات ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
دیوار کے آٹھ تجرباتی ماڈل جمعرات کے روز کیلی فورنیا سے ملحق سرحد پر تعمیر کیے گئے ہیں اور جلد ہی ان پائیداری جانچنے کے لیے تجربات شروع کیے جائیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجربات ایک مہینے سے دو مہینوں تک جاری رہ رکھتے ہیں۔ تجربات کے دوران یہ پرکھا جائے کا کہ دیوار کا کونسا ماڈل ایسا ہے، جس پر چڑھ کر اسے عبور کرنا، اس کے نیچے سرنگ کھودنا، اس میں سوراخ کرنا، یا دیگر برقی آلات کی مدد سے اس میں سے راستہ بنایا ممکن نہیں ہے۔
تجربات کی کسوٹی پر پورے اترنے والے ماڈل کے مطابق میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار بنائی جائے گی۔
امریکی کسٹم اور سرحدی تحفظ کے ڈپٹی کمشنر رونلڈ ویٹیلو نے کہا ہے کہ ماہرین اپنے تجربات میں اس سوال کا جواب تلاش کریں کے کہ آیا ان ماڈلز کا توڑ ممکن ہے۔
تجربات کی کامیابی کے بعد دیوار کی تعمیر شروع کی جائے گی جس کے لیے ابھی تک کانگریس نے فنڈز منظور نہیں کیے۔
جنوری میں صدر ٹرمپ نے ایک ایکزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ملک کی جنوبی سرحد پر دیوار کی تعمیر کی منصوبہ بندی، ڈیزائن اور عملی اقدامات کی ہدایات کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کانگریس سے کہا تھا کہ وہ دیوار کی تعمیر کے لیے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط منظور کرے۔
منصوبے کے مطابق مجوزہ دیوار سین ڈیاگو کے مقام پر 22 کلو میٹر لمبی پرانی باڑ کی جگہ لے گی اور ریاست ٹیکساس کی وادی ریئو گرینڈ میں 96 کلومیٹر نئی دیوار بنائی جائے گی۔ یہ وہ علاقے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن انہیں ایک گذر گار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔