امریکہ لبنان میں 60 دن کی جنگ بندی پر کام کر رہا ہے: رپورٹ

لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میکاتی بیروت کے دورے پر آئے ہوئے امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین کے ساتھ۔ فوٹو اے ایف پی

  • امریکہ لبنان میں جنگ بندی پر کام کر رہا ہے: ذرائع
  • وائٹ ہاؤس کے اہلکار بریٹ میک گرک اور اموس ہوچسٹین جمعرات کو اسرائیل کا دورہ کریں گے جہاں وہ متعدد مسائل پر بات چیت کریں گے۔
  • لبنان کا تنازعہ گزشتہ پانچ ہفتوں میں ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے۔
  • ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
  • جنگ بندی پر دباؤ امریکی صدارتی انتخابات سے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔

بدھ کے روز دو ذرائع نے بتایا کہ امریکی ثالث اسرائیل اور لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کی تجویز پر کام کر رہے ہیں جس کا آغاز ساٹھ دن کی ایک جنگ بندی سے ہوگا۔

گفت وشنید کے بارے میں بریف کیے گئے ایک شخص اور لبنان میں کام کرنے والے ایک سینئیر سفارت کار نے رائٹرز کو بتایا ہےکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دینے کے لیے دو ماہ کا عرصہ استعمال کیا جائے گا۔ یہ قرارداد 2006 میں جنوبی لبنان کو اسلحے سے پاک رکھنے کے لیے منظور کی گئی تھی۔

ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے اہلکار بریٹ میک گرک اور اموس ہوچسٹین جمعرات کو اسرائیل کا دورہ کریں گے جہاں وہ "غزہ، لبنان، یرغمالوں، ایران اور وسیع تر علاقائی معاملات سمیت" متعدد مسائل پر بات چیت کریں گے۔

حزب اللہ کے نئے رہنما نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ کو روکنا چاہتا ہے تو ایران کا حمایت یافتہ گروپ کچھ شرائط کے تحت جنگ بندی پر راضی ہو جائے گا، لیکن انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ابھی تک کسی ایسی تجویز پر اتفاق نہیں کیا ہے جس پر بات چیت ہو سکے۔

حزب اللہ کے نئے لیڈر نعیم قاسم، فائل فوٹو

یہ قاسم کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر پہلی تقریر تھی۔حزب اللہ کی جانب سے اس عہدےپر ان کے انتخاب کا اعلان ایک روز قبل کیا گیا تھا ۔ یہ تقرری اسرائیل کی جانب سے گروپ کے دیرینہ رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد عمل میں آئی ہے۔

قرارداد 1701

قرارداد 1701 اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ سال کی لڑائی کے خاتمے کے لیے بات چیت کی بنیاد رہی ہے۔ یہ لڑائی جو غزہ میں جنگ کے ساتھ ساتھ شروع ہوئی تھی گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران ڈرامائی طور پر بڑھ گئی ہے۔

بیروت میں امریکی سفارتخانے کی ترجمان سما حبیب سے جب رپورٹ کی گئی تجویز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا "ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک ایسی سفارتی قرارداد چاہتے ہیں جو 1701 کو مکمل طور پر نافذ کرے اور سرحد کے دونوں طرف اسرائیلی اور لبنانی شہریوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیجے۔"

SEE ALSO: حزب اللہ سے منسلک مالیاتی کمپنی پر اسرائیلی بمباری کی جنگی جرم کے طور تحقیقات ہونی چاہیے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

امریکی ایلچی ہوچسٹین نے اس ماہ کے اوائل میں بیروت میں صحافیوں کو بتایا کہ نفاذ کے لیے بہتر طریقوں کی ضرورت ہے کیونکہ نہ تو اسرائیل اور نہ ہی لبنان نے اس قرارداد پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔

دونوں ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ گزشتہ ماہ امریکہ اور دوسرے ملکوں نے جو تجویز پیش کی تھی اس میں قرار داد1701 کے مکمل نفاذ کی شروعات کے طور پر 21 دن کی جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا، لیکن اب اسے 60 دن کی جنگ بندی سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔

سفارت کار نے کہا، تاہم دونوں نے خبردار کیا ہےکہ اب بھی یہ ڈیل ختم ہو سکتی ہے ۔ جنگ بندی کے لیے ایک سخت دباؤ موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد ابھی تک بہت مشکل ہے۔

SEE ALSO: اسرائیل کا حزب اللہ کے 300 اہداف پر حملہ، امریکہ کا جنگ کے خاتمے کا مطالبہ

اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی وژن نے رپورٹ دی کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 کے ایک زیادہ مضبوط ورژن کی کوشش کررہا ہے، تاکہ اسرائیل کو اس صورت میں مداخلت کی اجازت ہو اگر وہ یہ محسوس کرے کہ اس کی سیکیورٹی کو خطرہ لاحق ہے۔

لبنانی عہدے داروں نے کہا ہے کہ لبنان کو ابھی تک اس تجویز کے بارے میں باضابطہ طور پر بریف نہیں کیا گیا اور وہ اس کی تفصیلات پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

لبنان کےلیے جنگ بندی کی تازہ ترین کوششیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی کارروائی میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے،جب غزہ میں بھی ایک ایسی ہی سفارتی مہم جاری ہے اور جب امریکی صدارتی انتخابات میں اب چند ہی دن باقی ہیں ۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔