|
امریکہ کے متعدد عہدہ داروں نے جمعے کو بتایا ہےکہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے امریکی فوج کے تعمیر کردہ گھاٹ کو خراب موسم سے محفوظ رکھنے کے لیے ہٹایا جا رہا ہے، اور امریکہ اس بارے میں غور کر رہا ہے کہ اسے اس وقت تک اسے دوبارہ نصب نہ کیا جائے جب تک کہ امداد کی آبادی تک دوبارہ ترسیل شروع نہ ہو جائے۔
امریکی عہدے داروں نے فوجی نقل و حرکت کے بارے میں یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اگرچہ فوج نے گھاٹ کے ذریعے اشد ضروری خوراک پہنچانے میں مدد کی ہے، لیکن وہاں ترسیل کی جانے والی زیادہ تر رسد اب بھی ملحق اسٹوریج میں پڑی ہے، کیونکہ امدادی اداروں کو اسے غزہ کے ان علاقوں میں منتقل کرنے میں دشواری در پیش ہے جہاں اس کی اشد ضرورت ہے ۔ ذخیرہ گاہ امدد سے تقریباً پوری طرح بھری ہوئی ہے ۔
اس گھاٹ نے غزہ میں 68 لاکھ کلو گرام سے زیادہ خوراک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اسے متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سمندر کی طوفانی لہروں نے اس کی ابتدائی کارروائیوں کے چند ہی دنوں میں گھاٹ کو نقصان پہنچایا، لیکن اس سے بھی بڑا چیلنج یہ رہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے قافلوں نے گھاٹ کے ذخیرہ کرنے والے علاقے سے امداد کو غزہ کے مزید اندر تک عام شہریوں تک پہنچانا بند کر دیا ہے، کیونکہ وہ حملے کی زد میں آ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں امریکی گھاٹ کے ذریعے امداد کی ترسیل کیوں معطل کی تھی؟
موسم کے علاوہ امریکہ کے تعمیر کردہ گھاٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج اس وقت پیدا ہوا تھا جب اقوام متحدہ نے آٹھ جون کی ایک اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد گھاٹ کے ذریعے امداد کی ترسیل کا کام روک دیا تھا۔ چار یرغمالوں کو آزاد کروانے کی اس کارروائی میں270 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے تھے۔
یرغمالوں کو چھڑانے کے لئے اسرائیلی چھاپے کے بعد اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق ایک مہلک طور پر زخمی کمانڈو کو لیجانے کے لئے ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر گھاٹ کے نزدیک اترا تھا۔ تاہم اسرائیل اور امریکہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ ایک ماہ پرانے اس گھاٹ کو کسی بھی اعتبار سے اسرائیلی چھاپے میں استعمال کیا گیا۔
اس گھاٹ کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک کا سامنا ہے کہ کیا اسکے ذریعے محفوظ طریقے سے اور اخلاقی طور پر، بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لئے سمندری راستے سےلائی گئی امداد کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے؟
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان ریر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے اس حوالے سے نامہ نگاروں کو بتایا تھاکہ چھاپے کے بعد ایک مہلک طور پر زخمی اسرائیلی کمانڈو کوباہر لیجاتے ہوئے اسرائیلی امدادی کارکنوں نے اس راستے سے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا جس سے وہ آئے تھے۔
ڈینیئل ہگاری نے کہا اس کےبجائے وہ ساحل سمندر اور غزہ کے ساحل پر امریکی امداد کے مرکز کی طرف بڑھے۔ امریکی اور اسرائیلی فوجوں کے مطابق ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر امریکی تیار کردہ گھاٹ کے قریب اترا اور آزاد کرائے گئے یرغمالوں اور کمانڈو کو وہاں سے نکالنے میں مدددی۔
SEE ALSO: غزہ سے چار یرغمالی بازیاب، حماس کا اسرائیلی حملوں میں 200 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کا دعویٰاقوام متحدہ اور غیر جانبدارامدادی گروپوں کے لئے اس واقعے نے امریکی سمندری راستے کے بارے میں انکے بڑے شکوک میں سے ایک کو حقیقی بنادیا کہ آیا امدادی کارکن امریکی فوج کی حمایت یافتہ اسرائیلی فوج کے محفوظ پروجیکٹ کے ساتھ، یہ خطرہ مول لئے بغیر،کہ امدادی کارکنوں کو امریکا اور اسرائیل کا اتحادی سمجھا جائے۔ غیر جانبداری اور آزادی کے بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کئے بغیر تعاون کر سکتے ہیں۔
اسرائیل اور امریکہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ ایک ماہ پرانے اس گھاٹ کو کسی بھی اعتبار سے اسرائیلی چھاپے میں استعمال کیا گیاتھا۔ انکا کہنا ہے کہ اسکے نزدیک ایک علاقے کو، بعد میں یرغمالوں کی اسرائیل کے لئے پرواز کے واسطے استعمال کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جو 230 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کردہ گھاٹ کے ذریعے گوداموں میں اور مقامی امدادی ٹیموں کو غزہ کے اندر تقسیم کے لیے امدادی سامان کی منتقلی کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، سیکیورٹی کا جائیزہ لینے کے دوران تعاون معطل کر دیا تھا۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی اور اے پیسے لیا گیا ہے۔