امریکہ نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران دو حادثوں کا شکار ہونے والے بوئنگ کمپنی کے مسافر بردار طیارے میکس 737 کے استعمال پر پابندی لگانے سے انکار کردیاہے۔
امریکہ میں شہری ہوابازی کے منتظم ادارے نے یہ انکار ایسے وقت کیا ہے جب رواں ہفتے ایتھوپیا میں ہونے والے حادثے کے بعد دنیا کے کئی ملکوں نے بوئنگ 737 کے استعمال اور اپنی فضائی حدود میں اس کی پروازوں پر پابندی لگادی ہے۔
امریکہ کی 'فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن' (ایف اے اے) کے قائم مقام سربراہ ڈان ایلویل نے کہا ہے کہ 737 ماڈل کے جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ طیارے کے نظام یا کارکردگی میں کوئی مسئلہ نہیں اور اسے گراؤنڈ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔
ایتھوپین ایئرلائن کے زیرِ استعمال بوئنگ کے اسی ماڈل کا طیارہ اتوار کو ادیس ابابا سے کینیا کے شہر نیروبی جاتے ہوئے گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ حادثے میں طیارے میں سوار تمام 157 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن کا تعلق 35 ملکوں سے تھا۔
پانچ ماہ میں دوسرا حادثہ
امریکی کمپنی بوئنگ کے 737 میکس ساختہ طیارے کو پیش آنے والا یہ دوسرا حادثہ تھا۔ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں انڈونیشیا میں اسی ماڈل کا طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا جس میں 189 افراد مارے گئے تھے۔
اتوار کو ہونے والے حادثے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہوا ہے جس کے باعث کئی ملکوں نے حفاظتی اقدامات کے طور پر بوئنگ 737 کی پروازوں پر عارضی پابندی لگادی ہے۔
بوئنگ دنیا کی سب سے بڑی طیارہ ساز کمپنی ہے جس کے 737 میکس ماڈل کے 371 طیارے اس وقت مختلف ایئرلائنز کے زیرِ استعمال ہیں۔
اب تک لگ بھگ 10 ملکوں کی 34 ایئرلائنز بوئنگ 737 طیاروں کا گراؤنڈ کرچکی ہیں۔ یورپی یونین نے اس ماڈل کے طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں پروازوں پر پابندی لگادی ہے جب کہ کئی دیگر ملکوں نے بھی اسی نوعیت کے احکامات جاری کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ ایتھوپین ایئرلائنز کے حادثے کے بعد اب تک دو تہائی آپریشنل 737 میکس طیارے گراؤنڈ ہوچکے ہیں۔
طیارہ حادثے کی تحقیقات جاری
حکام کا کہنا ہے کہ ایتھوپین ایئرلائن کے بدقسمت طیارے کا ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ کا وائس ریکارڈر مل گیا ہے جس کے بعد امید ہے کہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔
امریکہ کے ایوی ایشن حکام کی ایک ٹیم طیارہ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں ایتھوپیا میں ہے جس نے منگل کو ایتھوپین حکام کے ساتھ طیارے کے ڈیٹا اور وائس ریکارڈر کو تجزیے کے لیے واشنگٹن یا لندن بھیجنے کے معاملے پر بات چیت کی۔
امریکی حکام کی خواہش ہے کہ طیارے کی دونوں ڈیوائسز امریکہ بھیجی جائیں۔ لیکن تاحال اس بارے میں فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ڈیوائسز کو کچھ نقصان پہنچا ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ ان کا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر حادثے کی وجوہات کا ابتدائی تعین کیا جاسکے گا۔
ایتھوپین ایئرلائن کے حادثے کے بعد سے بوئنگ کے حصص کی قیمتوں میں 11 فی صد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منگل کو بوئنگ کمپنی کے سربراہ ڈینس ملن برگ کو ٹیلی فون کرکے ایتھوپین ایئرلائن کی پرواز کے حادثے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر گفتگو کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بوئنگ کے سربراہ نے صدر ٹرمپ کو یقین دلایا ہے کہ طیارے میں کوئی مسئلہ نہیں اور اسے پروازوں سے روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔