وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے صدر ٹرمپ کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ وبا پر قابو پانے کے بجائے ویکسین اور ادویات کی تیاری پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
مارک میڈوز کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں کرونا وائرس کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور وبا کے حوالے سے حکومت کی حکمتِ عملی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کو دیے گئے انٹرویو میں مارک میڈوز نے کہا کہ "جہاں ہم آج ہیں، ہم پہلے سے بہت بہتر ہیں اس پر صدر ٹرمپ نے بہت کام کیا ہے، اگر بائیڈن ہوتے تو وہ سب کچھ بند کر دیتے۔"
مارک میڈوز نے صدر ٹرمپ کی کرونا پالیسی کا دفاع ایسے موقع پر کیا جب امریکی صدارتی انتخاب میں محض نو دن رہ گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے حریف جو بائیڈن جو اس وقت قومی اور اکثر ریاستوں کے عوامی جائزوں میں صدر ٹرمپ سے آگے ہیں نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں میڈوز کی زبان نہیں پھسلی، یہ اس بات کا اقرار تھا کہ اس مسئلے کی ابتدا سے صدر ٹرمپ کی کیا پالیسی تھی۔"
جو بائیڈن نے کہا کہ "ہار کا سفید جھنڈا بلند کرنا اور یہ امید کرنا کہ اگر ہم وائرس کی پرواہ نہیں کریں گے تو شاید یہ وائرس خودبخود ختم ہو جائے۔ نہ ایسا ہوا ہے اور نہ ہی ہو گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ "اب یہ وقت گزر چکا ہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سائنس دانوں کی سنیں تاکہ اس وائرس کے خطرے کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں جس کی وجہ سے ہر ہفتے ہزاروں لوگ مر رہے ہیں، ہمارے اسکول بند ہیں اور لاکھوں امریکی بے روزگار ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
جانز ہاپکنر یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اب تک وائرس کے باعث دو لاکھ 25 ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ کیسز کی تعداد 86 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ ملک میں یومیہ کیسز کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اب 32 فی صد اضافے کے ساتھ گزشتہ ہفتے اوسطً 68 ہزار یومیہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
مارک میڈوز نے انٹرویو میں مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم جلسوں میں لوگوں میں فیس ماسک تقسیم کرتی ہے مگر لوگوں کو مجبور نہیں کیا جاتا کہ وہ اسے پہنیں۔
مارک میڈوز نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ "یہ ایک آزاد معاشرہ ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اس لیے اس مرض پر قابو نہیں پا سکے گا کیوں کہ یہ فلو کی طرح متعدی بیماری ہے۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس کی شدت کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔