ٹرمپ کے حکم نامے پر عدالت کی عارضی 'قدغن'

فائل فوٹو

ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ نئے حکم نامے کا اطلاق 16 مارچ سے ہونے جا رہا ہے۔

امریکہ کی ریاست وسکونسن میں ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کیے گئے نظرثانی شدہ سفری پابندی کے حکم نامے پر عمل درآمد جزوی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس فیصلے کا اطلاق صرف امریکہ میں داخلے کے لیے کوشاں اس ایک شامی خاتون اور ان کی بچی پر ہوگا جن کے شوہر کو پہلے ہی وسکونسن میں بطور پناہ گزین آباد کیا جا چکا ہے اور اب وہ اپنی بیوی اور بچی کو یہاں بلانے کے خواہشمند تھے۔

ڈسٹرکٹ جج ولیم کونلی نے جمعہ کو حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ سنایا۔

ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ نئے حکم نامے کا اطلاق 16 مارچ سے ہونے جا رہا ہے۔

یہ شامی خاتون اور ان کی بیٹی شام کے جنگ سے تباہ شدہ شہر حلب میں مقیم ہیں، جہاں سے انھوں نے امریکہ کے ویزے کے لیے اردن میں امریکی سفارتخانے جانا ہے۔ اس سارے عمل میں مارچ کے بعد تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

جج کونلی کا کہنا تھا کہ وسکونسن میں مقیم شوہر کی طرف سے یہ شواہد فراہم کیے گئے جس سے پتا چلتا ہے کہ ان کے اہل خانہ کا یہاں آنا ضروری ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا اور وہ شام میں ہی رہنے پر مجبور ہوتے ہیں تو اس سے "ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔"

رواں سال کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں شام، عراق، ایران، لیبیا، صومایہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔

عدالت کی طرف سے اس پر عملدرآمد روکے جانے کے فیصلے کے بعد حال ہی میں صدر نے نظرثانی شدہ دوسرا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس نئے حکم نامے میں عراق کو اس فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔