امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ایک امریکی بھارتی سکھ لیڈر کو قتل کرنے کی ناکام بنائی گئی سازش کو ’انتہائی سنجیدگی‘ سے لے رہا ہے۔ اس سلسلے میں بھارت کو اس میں ملوث ہونے کے معاملے پر انتباہ بھی کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بدھ کو کہا ہے کہ امریکہ نے اس مسئلے کو بھارت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں، جو امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت رکھتے ہیں، اس ناکام پلاٹ کا نشانہ تھے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایڈریان واٹسن نے سکھ رہنما کو قتل کرنے کے پلاٹ کے حوالے سے کہا کہ جب بھارتی حکام کو اس بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے اس پر حیرانی اور تشویش کا اظہار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ انہوں (بھارتی حکام) نے کہا کہ اس قسم کی کارروائی ان کی پالیسی نہیں ہے۔
ترجمان کے مطابق بھارتی حکومت اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں وہ اس پر مزید بات کرے گی۔
"ہم نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اس کا جو بھی کوئی ذمہ دار ہو اسےجواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔"
اس واقعے کی خبر دو ماہ قبل کینیڈا میں پیش آنے والے ایک واقعے کے بعد آئی ہے ۔
کینیڈا کے حکام نے کہا تھا کہ وینکوور کے مضافاتی علاقے میں جون میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے بھارتی ایجنٹوں کو جوڑنے کے معتبر الزامات ہیں۔ بھارت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکہ میں سکھ رہنما کے قتل کی ناکام سازش کی خبر اخبار ’دی فائنانشل ٹائمز‘ نے ذرائع کے حوالے سے دی تھی۔
خبر کے مطابق ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا بھارت سے امریکی احتجاج کے نتیجے میں یہ سازش ترک ہو گئی یا امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے اسے ناکام بنایا۔
خبر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر امریکی احتجاج اس وقت کیا گیا جب جون میں صدر جو بائیڈن نے سرکاری دورے پر مدعو کیے گئے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا استقبال کیا تھا۔
خبر کے مطابق بھارت کو سفارتی انتباہ کے علاوہ امریکی وفاقی استغاثہ نے نیویارک کی ضلعی عدالت میں کم از کم ایک مشتبہ شخص کے خلاف مہر بند فردِ جرم بھی دائر کی ہے۔
یہ بھی جانیے
بھارت میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کےخلاف ایئر انڈیا کو دھمکی کا مقدمہ درج امریکہ نجر کے قتل کی تفتیش میں بھارتی تعاون کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا کیا امریکہ میں قائم سکھ گروپ "سکھ فارجسٹس "خالصتان کے بارے غیر سرکاری ریفرنڈم کرائے گا؟کینیڈا کو بھارت سے متعلق شواہد فراہم کرنے والا 'فائیو آئیز' اتحاد کیسے کام کرتا ہے؟ کینیڈا کا ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے 'شواہد' عام کرنے سے انکار’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی محکمۂ انصاف نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
کینیڈا میں قتل ہونے والے سکھ رہنما نجر کی طرح امریکہ میں پنوں بھی خالصتان کے نام سے ایک آزاد سکھ ریاست بنانے کا مطالبہ کر تے آرہے ہیں۔
نئی دہلی کی نظر میں یہ منصوبہ 1970 اور 1980 کے عشروں میں پر تشدد بغاوت کے پس منظر میں بھارت کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ادھر بھارت کے انسدادِ دہشت گردی کے ادارے نے پیر کو سکھ رہنما پنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے بھارت کی قومی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کے مسافروں کو رواں ماہ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیو پیغامات میں خبردار کیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
پنوں نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ انہوں نے ایئر لائن کے خلاف تشدد آمیز دھمکی دی تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی سے جب فائنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے کچھ معلومات کا تبادلہ کیا ہے جن کی متعلقہ محکموں کی طرف سے جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان معلومات کا تعلق منظم جرائم پیشہ افراد، اسلحے کا استعمال، دہشت گردوں اور دیگر کے درمیان روابط سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بھارت اس طرح کے ’اِن پٹس‘ کو سنجیدگی سے لیتا ہے کیوں کہ یہ ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کو بھی متاثر کرتا ہے۔"
سکھ رہنما پنوں نے کہا ہے کہ امریکی سرزمین پر کسی امریکی شہری کے خلاف خطرہ امریکی خود مختاری کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایسے چیلنج سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
ماضی میں بھارت کے خلاف ایسے الزامات پاکستان کی طرف سے لگائے گئے ہیں۔"دی انٹر سیپٹ" ویب سائٹ نے پاکستان کے خفیہ انٹیلی جنس تجزیات کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی "ری سرچ اینڈ انیلیسز ونگ" نے بیروں ممالک کشمیری اور سکھ رہنماوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے کھلے عام بھارت پر ملک میں کام کرنے والے چینی کارکنوں سمیت ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
دوسری طرف بھارت باقائدگی سے پاکستان پر اپنے زیر انتظام کشمیر میں مسلح حملوں کی پشت پناہی کا الزام لگاتا ہے۔ کشمیر 1947 کی تقسیم ہند سے اٹیمی اسلحے سے لیس دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ملکوں کےدرمیان تنازع بنا ہواہے۔
اس تحریر میں شامل مواد خبر رساں ادارے ’ رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔