رسائی کے لنکس

اسرائیل حماس جنگ کوکسی بڑے علاقائی تنازع کی شکل نہیں اختیار کرنی چاہئے ، نریندر مودی


 بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ، فائل فوٹو
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ، فائل فوٹو

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے راہنماؤں پر بدھ کے روز زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہو کریں کہ اسرائیل۔ حماس تنازع کسی بڑ ے علاقائی تنازع کی شکل اختیار نہ کر لے ۔

وہ گروپ 20 کے ملکوں کے ایک ورچوئل اجلاس کے افتتاح پر بات کر رہے تھے ۔ بھارت کے پاس اس وقت گروپ کی صدارت ہے جو 30 نومبر کو ختم ہو جائے گی جس کے بعد اگلے ماہ برازیل یہ منصب سنبھالے گا۔

بدھ کے ورچوئل اجلاس میں شرکت کرنےوالوں میں دوسروں کے علاوہ روسی صدر ولادی میر پوٹن ، چینی وزیراعظم لی شیانگ، جاپان کے فیومیو کشیدا ، ترکی کے رجب طیب ایردوان ، کینیڈا کے جسٹن ٹروڈو، آسٹریلیا کے انتھنی البنیز اور برازیل کے لوئز لولا ڈی سلوا شامل تھے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد ، بر وقت اور مستقل طور پر فراہم کرے ۔

مودی نے کہا ،” ہم اتفاق کرتے ہیں کہ دہشت گردی ہم سب کے لیے ناقابل قبول ہے۔ عام شہریوں کی موت کہیں بھی ہو قابل مذمت ہے ۔ ہم یرغمالوں کی رہائی سے متعلق آج کی خبر کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ہمیں امید ہے کہ تمام یرغمالوں کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔”

جی 20 ہے کیا؟
please wait
Embed

No media source currently available

0:00 0:01:57 0:00

بدھ کے روز عہدے داروں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس غزہ کی جنگ میں چار دن کی جنگ بندی پر تیار ہو گئے ہیں ۔ یہ وہ پیش رفت ہے جس سے عسکریت پسندوں کے پاس موجود درجنوں یرغمالوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے پاس قید فلسطینیوں کی رہائی میں سہولت پیدا ہوگی اور محصور علاقے میں بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل ہو سکے گی ۔

مودی نے کہا کہ ” انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی بر وقت اور مسلسل ترسیل اہمیت رکھتی ہے۔ اور اس چیز کو یقینی بنانا بھی اہم ہے کہ اسرائیل اور حماس کےدرمیان جنگ کوئی علاقائی شکل اختیار نہ کر لے۔ “

فریقین کے درمیان ڈیڑھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 13 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیلی فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائی کے باوجود اب تک یرغمال افراد کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کر کے اسرائیلی حکومت کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔

تاہم اب فریقین کے درمیان معاہدے کے تحت حماس 50 یرغمالوں کو رہا کرے گا جس کے بعد اسرائیلی فورسز غزہ میں چار روز تک حملے روک دیں گی۔ اس کے علاوہ اسرائیل اپنی جیلوں میں قید 150 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔

بھارت کے اسرائیل کے ساتھ 1990 کے عشرے سے قریبی ، اسٹریٹجک تعلقات ہیں لیکن اس نے عرب ملکوں کے ساتھ بھی پائیدار تعلقات قائم کیے ہیں جس کے نتیجے میں وہ اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیےبڑے پیمانے پر تیل کی در آمد کر سکتا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے

فورم

XS
SM
MD
LG