اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ منسک امن معاہدے کا احترام کرے اور یوکرین میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کی اجازت دے۔
انھوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ "چند ایک امدادی تنظیمیں علیحدگی پسندوں کے زیر اثر علاقوں میں کام کرنے کے قابل ہیں کیونکہ۔۔۔علیحدگی پسندوں نے جولائی میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کو وہاں سے باہر نکال دیا تھا۔"
سمانتھا کا کہنا تھا کہ جنوبی یوکرین میں بیس لاکھ ضرورت مندوں تک امداد کا بہت ہی تھوڑا حصہ پہنچ رہا ہے جب کہ سرد موسم کے آنے سے وہاں صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔
امریکی سفیر نے کہا کہ یکم ستمبر کے معاہدے کے تحت روس نواز علیحدگی پسندوں اور یوکرین کی فورسز کے مابین بڑی لڑائی تو تھم چکی ہے، لیکن ان کے بقول اب بھی روزانہ کی بنیاد پر معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور روس علیحدگی پسندوں کو تربیت اور اسلحہ دے کر کرائمیا پر قبضہ کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
سمانتھا نے ماسکو اور علیحدگی پسندوں پر الزام عائد کیا کہ وہ امن کے بین الاقوامی مبصرین کے راستے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور سفیر نے ان پر زور دیا کہ مشرقی یوکرین میں آزادانہ انتخابات کی اجازت دی جائے۔
امریکی سفیر نے انتخابات کو منسلک معاہدے پر عملدرآمد کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی حصے کو باقی یوکرین کے ساتھ پرامن انداز میں رہنے دیا جائے۔
روس یوکرین میں براہ راست مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کیئف کی حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ روسی بولنے والے مشرقی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔