افغانستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے اپنے تین کمانڈروں کی رہائی کے بدلے امریکی یونیورسٹی کے دو پروفیسروں کو رہا کر دیا ہے۔
افغان حکومت نے پیر کی شب حقانی نیٹ ورک کے تین قیدیوں کو قطری حکومت کے جہاز میں دوحہ روانہ کیا تھا۔
افغان حکومت کے ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ کابل میں واقع امریکن یونیورسٹی کے دو پروفیسروں کیون کنگ (امریکی شہری) اور آسٹریلوی شہری ٹموتھی ویکس کو 2016 میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔
دونوں پروفیسروں کے بدلے افغان حکومت کی طرف سے رہا کیے جانے والے تین قیدیوں میں طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی بھی شامل ہیں۔
SEE ALSO: طالبان اور مغوی امریکی قیدیوں کا تبادلہ، غیر واضح اور متضاد اطلاعاتاس سے قبل پاکستان میں افغانستان کے سابق سفیر اور طالبان رہنما ملا عبدالسلام ضعیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ انس حقانی، مالی خان اور حافظ رشید پیر کی شب افغانستان سے دوحہ پہنچے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تینوں قیدی قطر میں امریکہ کی تحویل میں ہیں۔ لیکن انہوں نے دوحہ میں واقع طالبان کے دفتر کے عہدیداروں سے ملاقات کی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ ہفتے طالبان کے تین قیدیوں کی مشروط رہائی کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ افغان عوام کے مفاد میں کیا گیا ہے۔
ادھر پاکستان نے پروفیسر کیون کنگ اور ٹموتھی ویکس کی افغانستان میں رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس حوالے سے تمام فریقین کی طرف سے کیے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پاکستان دو پروفیسروں کی رہائی کا خیر مقدم کرتا ہے۔ امن کی واپسی اور افغان عوام کو درپیش مصائب کے خاتمے کی عالمی کاوشوں کے ضمن میں پاکستان نے اس کی مکمل حمایت کی اور اسے ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
طالبان نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے منگل کو اپنی تحویل میں موجود دونوں پروفیسروں کو رہا کر دیا ہے۔
افغان حکومت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ طالبان نے افغان صوبہ زابل کے ضلع نوبہار میں دونوں پروفیسروں کو رہا کیا۔ قیدیوں کی رہائی سے قبل طالبان اور افغان حکومت نے ضلع نوبہار میں تین روز کے لیے جنگ بندی کا بھی اعلان کیا تھا۔
افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ایسے وقت ہوا ہے جب پیر کو افغان صدر اشرف غنی نے امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔
اشرف غنی نے پیر کو دونوں امریکی عہدے داروں سے حقانی نیٹ ورک کے تین اہم رہنماؤں کی رہائی کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر غنی سے گفتگو کے دوران مائیک پومپیو نے طالبان کے قیدیوں کو رہا کرنے کے فیصلے کی حمایت کی اور تشدد کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنے کا اعادہ بھی کیا۔
بیان کے مطابق اس موقع پر دونوں جانب سے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ افغان تنازع کے سیاسی تصفیے کی کامیابی کے لیے تشدد کو کم کرنا ضروری ہے۔
مائیک پومپیو نے افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی کو بھی سراہا ہے اور ان کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔