امریکہ نے کہا ہے کہ اُس نے گوانتاناموبے سے 15 قیدی متحدہ عرب امارات بھیجے ہیں۔
صدر براک اوباما کے دور میں کسی ایک دن میں گوانتاناموبے کے حراستی مرکز سے منتقل کیے جانے والے قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
جن قیدیوں کو منتقل کیا گیا اُن میں سے 12 یمنی جب کہ تین افغان شہری ہیں۔
صدر براک اوباما نے اپنے دور صدارت کی پہلی مدت میں اس حراستی مرکز کو بند کرنے کی اُمید کا اظہار کیا تھا لیکن اُنھیں ریپبلکن جماعت کے بہت سے قانون سازوں کے علاوہ اپنی ہی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض قانون سازوں کی طرف سے بھی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی وزارت دفاع ’پینٹاگان‘ کے مطابق کیوبا میں قائم اب اس حراستی مرکز میں قیدیوں کی تعداد 61 رہ گئی ہے۔
امریکہ پر 11 ستمبر 2001ء کو ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد اُس وقت کے صدر بش نے گوانتاناموبے میں یہ حراستی مرکز طالبان اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے لیے قائم کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق امریکہ کے سابق صدر بش کے دور میں اس حراستی مرکز سے 532 قیدیوں کو رہا کیا گیا جن میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان اور سعودی عرب سے تھا۔
جن 15 قیدیوں کو اب رہا کیا گیا اُن پر کسی طرح کا فرد جرم عائد نہیں کیا گیا تھا اور امریکہ کی چھ ایجنسیوں پر مشتمل ایک بورڈ نے معمول کے جائزے کے بعد اُن کی اس حراستی مرکز سے رہائی کی منظوری دی تھی۔
پینٹاگان کے مطابق گزشتہ سال گوانتاناموبے سے منتقل کیے گئے پانچ قیدیوں کی متحدہ عرب امارات نے کامیابی کے ساتھ دوبارہ آباد کاری کی تھی۔
ایک بیان میں پینٹاگان نے کہا کہ امریکہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے انسانی ہمدردی کے رویے اور گوانتاناموبے کے حراستی مرکز کو بند کرنے میں مدد پر آمادگی کے لیے اُس کا شکرگزار ہے۔
اپریل میں نو یمنی قیدی اس مرکز سے سعودی عرب منتقل کیے گئے تھے۔
گوانتاناموبے کیوبا کے جنوب مشرق میں امریکی بحریہ کے اڈے پر قائم ہے۔