چین نے امریکی کمپنیوں کا طبی ساز و سامان روک لیا

کرونا وائرس جیسے سنگین بحران کے دوران بھی امریکہ اور چین کے درمیان سیاسی کشمکش جاری ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ایک حالیہ دستاویز سے انکشاف ہوا ہے کہ چین نے امریکی کمپنیوں کا انتہائی اہم طبی ساز و سامان معیار کی جانچ کے نام پر روک لیا ہے۔

متعدد امریکی کمپنیاں معاہدے کے تحت چین کے کارخانوں سے سامان بنواتی ہیں اور اسے امریکہ اور دوسرے ملکوں میں اپنے صارفین کو فراہم کرتی ہیں۔ ان میں طبی ساز و سامان بنانے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

اس ماہ چین نے نئی برآمدی پابندیاں نافذ کی ہیں جس کے بعد امریکہ جانے والی لاکھوں میڈیکل کٹس، ماسکس اور دوسرے سامان کو روک لیا گیا ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ اس سامان کو کوالٹی کنٹرول کے لیے روکا گیا ہے۔

امریکہ کرونا وائرس سے بری طرح متاثر ہے اور یہاں دنیا میں سب سے زیادہ کیسز اور ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اب تک ساڑھے 6 لاکھ مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے اور 34 ہزار افراد دم توڑ چکے ہیں۔ امریکہ کے اسپتال اس بدترین صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انھیں حفاظتی سامان کی کمی کا سامنا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کی ضرورت کا سامان چینی گوادموں میں پڑا ہے اور اسے نئی رکاوٹوں کے باعث روانہ نہیں کیا جا رہا۔ ان میں امریکی ریاست میساچوسیٹس کی کمپنی پرکن ایلمر کی 14 لاکھ کرونا وائرس کٹس شامل ہیں جو چین کی سوژو فیکٹری میں موجود ہیں۔

ایسا ہی منی سوٹا کی کمپنی تھری ایم کے ساتھ ہوا ہے جسے شنگھائی کے نائب میئر نے مطلع کیا ہے کہ ان کے شہر کے پاس این 95 ماسک حاصل کرنے کے متبادل ذرائع نہیں ہیں اس لیے اس کا سامان باہر نہیں جائے گا۔

جنرل الیکٹرک چینی حکام سے کئی روز کی گفت و شنید کے بعد وینٹی لیٹر کے پرزوں کی شپمنٹ نکلوانے میں کامیاب رہی۔ لیکن، دوسری کمپنیوں کی کوششیں ناکام ہیں۔ ان میں اوونز اینڈ مائنرز، ایموری ہیلتھ کئیر اور سیلکس شامل ہیں جن کے این 95 ماسک، آئسولیشن گاؤن اور اینٹی باڈی ٹیسٹ کا سامان پھنسا ہوا ہے۔

واشنٹگن کے چینی سفارت خانے نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا کو طبی ساز و سامان کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے چین کو بڑی تعداد میں برآمدات کی جانچ پڑتال اور کوالٹی کنٹرول کے چیلنج کا سامنا ہے۔

بیجنگ میں امریکہ کے سفیر ٹیری برینسٹڈ نے سفارتی آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خیال میں چین جان بوجھ کر امریکی سامان نہیں روک رہا۔ لیکن، انھوں نے کہا کہ چینی حکام اپنے قوانین اور قواعد نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

بقول ان کے، ''ٹھیک ہے، لیکن ہم یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تھوڑی عقل استعمال کریں۔ اگر امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے منظوری دے دی ہے اور تھری ایم جیسی کمپنیاں یہ سامان پہلے سے امریکہ بھجوا رہی ہیں تو انھیں اب روکنے کا کوئی جواز نہیں''۔

امریکی حکام طبی ساز و سامان کے لیے چین پر انحصار پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

امریکہ کے تجارتی نمائندے لائٹ ہائزر نے چند دن پہلے کہا تھا کہ ''بدقسمتی سے ہم نے اس بحران سے یہ سبق سیکھا ہے کہ سستی میڈیکل مصنوعات کے لیے دوسرے ملکوں پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے کا نتیجہ اچھا نہیں نکلتا''۔