امریکی سینیٹ نے شام اور افغانستان سے امریکی فورسز کی مجوزہ واپسی کی مخالفت میں ایک قرارداد منظور کی ہے۔
یہ قرارداد ایسے وقت منظور کی گئی ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان اور شام سے امریکی فورسز کو واپس بلانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
سینیٹ میں ری پبلکن اکثریتی رہنما مچ مکونیل کی طرف سے پیر کو پیش کی جانے والی قرار داد 26 کے مقابلے میں 70 ووٹوں سے منظور کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ داعش اور القاعدہ کے عسکریت پسند اب بھی امریکہ کے لیے خطرہ ہیں۔
قرارداد میں متنبہ کیا گیا ہے کہ شام اور افغانستان سے امریکی فورسز کے تیزی سے انخلا کی وجہ سے دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع مل سکتا ہے۔ ایسا ہوا تو یہ یہ خطے عدم استحکام کا شکار ہوں گے اور وہاں خلا پیدا ہو سکتا ہے جسے روس یا ایران پر کر سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک ٹوئٹ میں شام سے امریکی فوج کے انخلا کے منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کو شکست دی جا چکی ہے۔
لیکن ٹرمپ حکومت کے اپنی انٹیلی جنس ادارے یہ کہہ چکے ہیں کہ داعش بدستور خطرہ ہے۔
صدر ٹرمپ پینٹاگون کو افغانستان میں تعینات 14 ہزار فوجیوں کی نصف تعداد کی واپسی کا منصوبہ بنانے کا بھی حکم دے چکے ہیں جس پر کئی قانون سازوں کو تحفظات ہیں۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں جماعتوں کی حمایت سے یہ قرارداد ایسے وقت منظور کی گئی ہے جب کانگریس کے ارکان میں صدر ٹرمپ کی شام اور افغانستان سے متعلق پالیسی پر تحفظات بڑھ رہے ہیں۔
مچ مکونیل نے گزشتہ ہفتے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ "داعش اور القاعدہ کو شکست دینا ابھی باقی ہے۔"
سینیٹ کی جانب سے پیر کو منظور کی جانے والی قرارداد پر امریکی حکومت عمل کرنے کی پابند نہیں۔ لیکن اس قرارداد کے نتیجے میں شام اور افغانستان سے متعلق طویل المدت حکمتِ عملی وضع کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے درمیان مشاورت کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔
ایڈاہو سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ جم رش نے کہا ہے کہ یہ قرارداد ٹرمپ کے لیے تنبیہ نہیں بلکہ ان کے بقول "ہم وہاں (شام اور افغانستان) میں ایسی چیزیں کر سکتے ہیں جو ہمیں وہاں محفوظ رکھیں گی۔ـ"
کینٹکی سے ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے قرارداد پر ووٹنگ سے پہلے کہا کہ "بس بہت ہو گیا۔۔۔ اب جنگوں پر خرچ ہونے والی رقم کو ملک کے اندر خرچ کرنے کی ضروت ہے۔"
اگرچہ سینیٹ کے ارکان کی اکثریت نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے لیکن چند ری پبلکن ارکان نے اس کی مخالفت بھی کی۔
مچ مکونیل کی طرف سے پیش کی گئی یہ قرارداد ترمیم کی صورت میں خارجہ پالیسی سے متعلق ایک بل میں شامل کر دی گئی ہے جو سینیٹ میں زیرِ التوا ہے اور جس پر رواں ہفتے ووٹنگ ہو سکتی ہے۔