امریکی سینیٹ کی روس کے خلاف تعزیرات کی منظوری

فائل

جان مکین کے الفاظ میں: ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ (روسی صدر) ولادیمیر پوٹن یا پھر کسی اور جارح کو ٹھوس پیغام بھیجے کہ ہماری جمہوریت کے خلاف حملے پرداشت نہیں کیے جائیں گے‘

امریکی سینیٹ نے دو کے مقابلے میں 98 ووٹوں سے روس کے خلاف وسیع سطح کی تعزیرات کی منظوری دی ہے اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے اب مشکل ہوگا کہ وہ روس کےخلاف سزا کےاقدامات میں نرمی برتیں۔

اریزونا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر، جان مکین نے کہا ہے کہ ’’ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے کوئی وقت نہیں‘‘۔

بقول اُن کے، ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ (روسی صدر) ولادیمیر پوٹن یا پھر کسی اور جارح کو ٹھوس پیغام بھیجے کہ ہماری جمہوریت کے خلاف حملے پرداشت نہیں کیے جائیں گے‘‘۔

نیو ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر، ژان شاہین نے کہا ہے کہ ’’ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے انتخابات میں کسی قسم کی مداخلت کی اجازت نہ دیں، تاکہ یہ معمول کا معاملہ نہ بنے‘‘۔

ایران کے خلاف تعزیرات کے ترمیمی بِل کے طور پر کثرتِ رائے سے منظور ہونے والی اِس قانون سازی میں روس کی سائبر جاسوسی کی کارروائیاں، توانائی کے شعبے، مالی مفادات اور شام جیسے لڑائی کے شکار علاقوں کو روسی ہتھیاروں کی رسد جاری رکھنے کے معاملے کو ہدف بنایا گیا ہے۔

بین کارڈن کا تعلق میری لینڈ سے ہے اور وہ سینیٹ کی امورِ خارجہ کمیٹی کے چوٹی کے ڈیموکریٹ ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’دی گئی فہرست کو بڑھایا جاسکتا ہے آیا توانائی کے منصوبوں اور بیرونی مالی اداروں میں تعزیرات کہاں تک عائد کی جائیں گی‘‘۔

بقول اُن کے، اس میں سائبر سکیورٹی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کی نشاندہی کی گئی ہے، جن پر پابندیوں لاگو ہوں گی۔ اس میں روس کی جانب سے شام کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی ہوگی۔ یہ مربوط قانون سازی ہے‘‘۔

اقدام میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے روس کے خلاف کسی پابندی میں نرمی کی تو کانگریس اقدام کر سکتی ہے۔