بولٹن کی پوٹن سے ملاقات، جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے سے نکلنے کی وجوہ پر بات چیت

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر روسی صدر سے ملاقات کرتے ہوئے

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے آج منگل کے روز ماسکو میں روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات میں اُنہیں اس بات سے آگاہ کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ 1987 کے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے سے کیوں نکلنا چاہتے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں اس معاملے پر امریکہ روس سربراہ ملاقات کے امکان پر بھی غور کیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے روس پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم، روس اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی حقیقت میں یورپ میں نصب امریکہ کے میزائیل ڈیفنس سسٹم نے کی ہے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے کہا ہے کہ روس جان بولٹن کا مؤقف غور سے سنے گا اور اُس کے بعد صورت حال کا جائزہ لے گا۔ اُن کا کہنا ہے، ’’ہم نے بار بار کہا ہے اور روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے حال ہی میں سُوچی میں منعقد ہونے والے ’والڈائی فورم‘ میں واضح کیا ہے کہ ہر اقدام کا ایک رد عمل ہوگا، کیونکہ سٹریٹجک استحکام کو صرف برابری کی سطح پر ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ایسی برابری کو ہر حالت میں برقرار رکھا جائے گا۔ ہم پر عالمی استحکام کی ذمہ داری ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘‘

جان بولٹن نے پیر کے روز اپنے روسی ہم منصب، روسی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ، نکولائی پیٹرو شیو سے ملاقات کی جس میں اُنہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے زمانے کے معاہدے اب حالات سے مطابقت نہیں رکھتے، کیونکہ اب سیکیورٹی سے متعلق عالمی ماحول تبدیل ہو چکا ہے اور دیگر ممالک بھی میزائیل بنا رہے ہیں جو اس معاہدے میں شامل نہیں ہیں۔

روسی دورے کے دوران بولٹن نے روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے بھی ملاقات کی ہے، جنہوں نے بولٹن کے دورہٴ روس کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان اُٹھائے جانے والے چھوٹے قدم بھی اہمیت کے حامل ہیں اور ان سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ شوئیگی نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ہم دنیا کے بہت سے مسائل حل کر سکتے ہیں۔

درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے، آئی این ایف پر سابق سوویت راہنما میخائیل گورباچوف اور آنجہانی امریکی صدر رونلڈ ریگن نے دستخط کئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک پر زمین سے مار کرنے والے ایسے جوہری میزائیلوں کی تیاری، جانچ اور اُنہیں ذخیرہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جن کی رینج 5,000 کلومیٹر تک ہے۔

روس کی طرف سے پیر کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بولٹن اور پیٹروشیو نے مذاکرات کے دوران آئی این ایف معاہدے میں پانچ سال کی توسیع کے بارے میں بات کی ہے۔ اس معاہدے کا اطلاق 2011 میں ہوا تھا اور اس کی مدت 2021 میں ختم ہو رہی ہے۔

امریکہ میں کچھ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکہ پر نئے جدید ترین ہتھیاروں کی تیاری مشکل ہو گئی ہے اور یہ پابندی موجودہ دور کے ایسے حالات میں خطرناک ہو سکتی ہے جن میں عالمی سطح پر نئے سیکیورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے۔