امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی فوج کے اُن 50 اہلکاروں میں دماغی چوٹوں کی تشخیص ہوئی ہے جو عراق میں واقع امریکہ کے اس فوجی اڈے پر موجود تھے جس پر رواں ماہ ایران نے بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ حکام نے ایران کی جانب سے آٹھ جنوری کو کیے گئے میزائل حملوں کے بعد کہا تھا کہ امریکہ کا کوئی اہلکار ان حملوں میں ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
منگل کو پینٹاگون کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل تھامس کیمپبل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے میں اب تک 50 امریکی فوجیوں میں 'دماغی چوٹوں' کی تشخیص ہوئی ہے۔
اُن کے بقول، "دماغی چوٹوں کی علامات میں سر درد، چکر آنا، متلی اور روشنی کی حساسیت شامل ہیں۔"
پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ متاثرہ 50 فوجیوں میں سے 31 کو عراق میں ہی علاج کے بعد دوبارہ ڈیوٹی پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ان 31 اہلکاروں میں 15 افراد وہ بھی ہیں جن میں حال ہی میں دماغی چوٹوں کی تشخیص ہوئی تھی۔
لیفٹننٹ کرنل تھامس کیمپبل نے کہا کہ 18 اہلکاروں کو علاج کی غرض سے جرمنی بھیجا گیا ہے۔ ایک اہلکار کو کویت بھی بھیجا گیا تھا جو اب صحت یابی کے بعد اپنی ڈیوٹی پر واپس آ چکا ہے۔
SEE ALSO: ایرانی حملے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے: امریکی فوجیوں کا بیانتھامس کیمپبل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کے حملے میں متاثرہ فوجیوں کی تعداد حتمی نہیں ہے، اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ جمعے کو پینٹاگون نے 34 اہلکاروں کو دماغی چوٹیں لگنے کی تصدیق کی تھی۔ امریکی صدر نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ عراق میں ایران کے حملے کے بعد کچھ فوجیوں کو سر درد اور دیگر کچھ بیماریوں کی شکایت ہے۔
پینٹاگون کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2000 کے بعد سے اب تک لگ بھگ چار لاکھ آٹھ ہزار امریکی فوجیوں میں دماغی چوٹوں کی تشخیص ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ تین جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں آٹھ جنوری کو عراق میں امریکہ کی دو تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران نے عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے پر بیلسٹک میزائل داغے تھے جہاں امریکی فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔