امریکہ کی ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کو کرونا وائرس کے باعث امریکہ میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لے جانے کے لیے پروازیں چلانے کا جو خصوصی اجازت نامہ جاری کیا تھا، اسے منسوخ کر دیا ہے۔
ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر میں ایئر لائنز کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام نے منسوخی کا فیصلہ پاکستانی پائلٹوں پر جعلی لائسنس حاصل کرنے کے الزامات سامنے آنے کے نتیجے میں کیا ہے۔
پاکستان کے ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے پی آئی اے کے ایک طیارے کے کراچی میں حادثے سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایئرلائن کے ہوابازوں میں سے 150 کے لائسنس جعلی ہیں۔
اس حادثے میں طیارے کے عملے سمیت 90 سے زیادہ مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ بدقسمت طیارے کے پائلٹ کے متعلق بعد ازاں بتایا گیا تھا کہ اس کا لائسنس اصلی تھا۔
وزیر ہوابازی کے اس الزام کے بعد یورپ نے چھ مہینوں کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگا دی تھی اور دنیا کے کئی دوسرے ملکوں نے پاکستانی ہوابازوں کو گراؤنڈ کر دیا تھا اور پاکستانی عملے کو کام سے روکتے ہوئے پاکستانی حکام سے ان کے لائسنس کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے پی آئے اے کی چند پروازوں کے لیے خصوصی اجازت نامے کی منسوخی پاکستان کی شہری ہوابازی کے ادارے کی جانب سے حالیہ نشاندہی اور خاص طور پر کچھ پاکستانی پائلٹوں کے لائسنسوں سے منسلک معاملے کے بعد ہوابازی کے تحفظ کے پیش نظر رکھتے ہوئے کی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے تصدیق کی ہے کہ خصوصی پروازوں کی اجازت منسوخ کرنے کی اطلاع امریکی حکام نے ایک ای میل کے ذریعے دی ہے۔
امریکہ کے ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ نے کرونا وائرس کی وجہ سے پھنس جانے والے پاکستانیوں کو واپس لے جانے کے لیے اپریل میں پی آئی اے کو 12 براہ راست پروازوں کی خصوصی اجازت دی تھی جس کے بعد پی آئی اے نے کئی امریکی شہروں تک 6 پروازیں چلائی تھیں، جب کہ اس کی 6 پروازیں باقی تھیں۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایئرلائن امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ان براہ راست خصوصی پرازوں کی منسوخی پر نظرثانی کی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن نے لائسنسوں سے متعلق حکومتی فہرست کو ناقابل یقین اور مشکوک قرار دیتے ہوئے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔