امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کرنے کی طالبان کی اپیل رد کر دی

فائل فوٹو

امریکہ نے طالبان کی طرف سے کانگریس کو لکھے گئے کھلے خط میں افغانستان میں معاشی اور انسانی بحران سے متعلق بیان کیے گئے حقائق کو غلط قرار دیتے منجمد اثاثے جاری کرنے کی اپیل رد کر دی ہے۔

افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے رواں ہفتے بدھ کو امریکی کانگریس کو لکھے گئے کھلے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ کے قانون ساز افغانستان کے 9.5 ارب ڈالرز کے منجمند اثاثے جاری کریں اور کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کو ختم کیا جائے۔

امیر خان متقی کی طرف سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا تھا کہ ان پابندیوں اور بین الاقوامی امداد کی معطلی نے بڑی حد تک امداد پر منحصر افغان معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

خط کے مطابق طالبان حکومت سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے اور اشیائے ضروریہ درآمد کرنے سے قاصر ہے۔

امریکہ کے افغانستان کے لیے خصوصی مشیر تھامس ویسٹ کا جمعے کو ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ جنوبی ایشیائی ملک کو طالبان کے قبضے سے پہلے ہی انسانی اور معاشی بحران، جنگ، خشک سالی اور کرونا وبا کا سامنا تھا۔

تھامس ویسٹ نے زور دیا کہ واشنگٹن نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر طالبان امریکہ کے تعاون سے چلنے والی سابق افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بجائے طاقت کے ذریعے اقتدار میں آتے ہیں تو غیر ملکی امداد، جس میں بنیادی سہولیات کے لیے بھی مدد شامل ہو گی، معطل کر دیا جائے گا۔ ان کے مطابق ایسا ہی ہوا ہے۔

ویسٹ کا ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے، جامع حکومت کے قیام، اقلیتوں، خواتین اور خواتین کے حقوق کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے ذریعے قانونی حیثیت اور حمایت حاصل کی جانی چاہیے تھی۔

Your browser doesn’t support HTML5

افغانستان میں غذائی قلت کا شکار بچے

افغانستان کے لیے تعینات نمائندہ خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ انسانی بنیادوں پر افغانستان کی امداد جاری رکھے گا اور امریکہ نے رواں سال 47.4 کروڑ ڈالرز کی امداد بھی کی ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ صاف شفاف سفارت کاری جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ نے طالبان کی حکومت کے دوران انسانی حقوق اور دہشت گردی سے متعلق خدشات کے سبب افغان اثاثے منجمند کیے ہیں۔

طالبان سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک جامع سیاسی نظام کے ذریعے افغانستان پر حکومت کریں جہاں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

واضح رہے کہ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم روک دی ہے جسے وہ اس سال افغانستان کو جاری کرنے والے تھے۔