پرل ہاربر: امریکہ پر جاپان کا حملہ، 73 برس گزر گئے

صدر اوباما کا دورہٴہوائی، 20 دسمبر 2013ء (فائل)

اِس حملے میں، 2400 سے زائد امریکی ملاح اور دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے، جو کہ اب بحرالکاہل کے وسط میں جزہرہ نما امریکی ریاست کا درجہ رکھتا ہے

ہوائی میں پرل ہاربر کے امریکی بحریہ کے اڈے پر جاپان کے حملے کو اتوار کے دِن 73 برس بیت گئے۔ تاہم ،اب یہ دِن منانے کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتا۔

سنہ 1941 میں امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ نے سات دسمبر کے حملے کے لیے کہا تھا کہ ’یہ ایک ایسے دِن کے طور پر یاد رہے گا، جو بدنامی کا باعث بنا‘، جس کے ایک ہی روز بعد امریکہ نے جاپان کے خلاف اعلانِ جنگ کیا، اور یوں، امریکہ جنگ عظیم دوئم میں داخل ہوگیا تھا۔

اِس حملے میں، 2400 سے زائد امریکی ملاح اور دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے، جو کہ اب بحرالکاہل کے وسط میں جزہرہ نما امریکی ریاست کا درجہ رکھتا ہے۔

صدر براک اوباما نے اتوار کو پرل ہاربر کی یاد کا قومی دِن قرار دینے کا باضابطہ سرکاری اعلان جاری کیا تھا، جس کے دوران، ایک عظیم نسل سے تعلق رکھنے والے لاکھوں امریکیوں کو جنگ میں شامل کر دیا گیا، ’جس کا مقصد دنیا کو محفوظ تر، آزاد اور انصاف پر مبنی بنانا تھا‘۔
تاہم، یہ دِن منانے کے سلسلے میں اُنھوں نے کسی تقریب میں شرکت کا کوئی اعلان نہیں کیا۔ اس دِن کی مناسبت سے، اس حملے کی یاد میں منعقد ہونے والے ایک تقریب میں، اتوار کی صبح پرل ہاربر میں پھولوں کی ایک چادر چڑھائی گئی۔

اب، جاپان امریکہ کا ایک قریبی اتحادی ہے؛ اور اُس وقت جنگ عظیم دوئم میں شرکت کرنے والے سابق امریکی فوجیوں کی تعداد بہت ہی کم رہ گئی ہے، جب کہ اُس لڑائی میں ایک کروڑ 60 لاکھ اہل کاروں نے حصہ لیا تھا۔