داعش کی طرف سے اورلینڈو حملہ کرنے کا دعویٰ

داعش سے وابستہ نیوز ایجنسی "اعماق" نے انگریزی زبان میں جاری بیان میں کہا کہ نائٹ کلب پر حملہ "داعش کے ایک جنجگو نے کیا ہے۔"

امریکہ کے تحقیق کار اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اورلینڈو کے نائٹ کلب پر حملے میں ملوث 29 سالہ حملہ آور عمر متین اور دہشت گرد گروپ داعش کے درمیان براہ راست کوئی تعلق بنتا ہے یا نہیں۔

دوسری طرف داعش کے حامیوں کی طرف سے فوری طور پر فائرنگ کے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی گئی۔

داعش سے وابستہ نیوز ایجنسی "اعماق" نے اتوار کو عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں ایک بیان جاری کیا ہے۔

انگریزی زبان میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نائٹ کلب پر حملہ "داعش کے ایک جنجگو نے کیا ہے" اور دعویٰ کیا کہ اس میں 100 سے زائد ہم جنس پرست ہلاک ہوئے۔

’فاؤنڈیشن فار ڈیفننس آف ڈیموکریسی‘ نامی غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ ایک تحقیق کار تھامس جوسلین نے کہا کہ "یہ دعویٰ صحیح معلوم ہوتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ متین داعش کے ہدایات یا احکامات کے تحت کام کر رہا تھا۔"

اُن کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ اعماق نیوز مشتبہ حملہ آور کی طرف سے ’داعش‘ کی وفاداری کے بیان کو استعمال کر رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مشتبہ حملہ آور عمر صدیق متین نے حملے سے قبل پولیس کے ہنگامی نمبر پر فون کر کے کہا تھا کہ اُس کا تعلق شدت پسند تنظیم ’داعش‘ سے ہے جب کہ امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف بی آئی‘ کے مطابق عمر متین نے داعش سے وفاداری کا اعلان کر رکھا تھا۔