امریکہ نے سراج الدین حقانی پر انعامی رقم بڑھا دی

جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)

امریکہ نے 2012ء میں اس گروپ کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے اس پر مختلف پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کے سرکرہ کمانڈروں کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے انعامی رقم میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے انعام برائے انصاف پروگرام نے اعلان کیا کہ سراج الدین حقانی کی گرفتاری میں مدد اور معلومات فراہم کرانے والے کے لیے انعامی رقم 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر کر دی گئی ہے۔

اس کے دیگر چار قریبی ساتھیوں عزیز حقانی، خلیل الرحمن حقانی، یحییٰ حقانی اور عبدالرؤف ذاکر سے متعلق معلومات دینے پر بھی رقم 50 لاکھ ڈالر فی کس کر دی گئی ہے۔

حقانی نیٹ ورک القاعدہ اور افغان طالبان سے منسلک ہے اور اس پر الزام ہے کہ اس نے افغانستان میں امریکی افواج اور تنصیبات پر ہلاکت خیز حملے کیے۔

کابل میں ستمبر 2011ء میں امریکی سفارتخانے کا 19 گھنٹوں تک محاصرہ کرنے کی ذمہ داری بھی اسی گروپ پر عائد کی جاتی ہے۔

امریکہ نے 2012ء میں اس گروپ کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے اس پر مختلف پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادی باور کرتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کے شدت پسندوں نے افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔

پاکستانی فوج نے 15 جون سے شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کیا تھا جس میں اب تک 600 سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن یہاں موجود تمام شدت پسندوں کے خلاف کسی بھی امتیاز کے بغیر کیا جا رہا ہے۔

تاہم امریکی فوجی عہدیداروں کی طرف سے یہ بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں جن میں شمالی وزیرستان میں جاری پاکستانی فوج کے آپریشن پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ یہاں حقانی نیٹ ورک کے لوگوں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔

حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی طویل عرصے سے صاحب فراش ہیں اور باور کیا جاتا ہے کہ اس نیٹ ورک کی کمان ان کے بیٹے سراج الدین حقانی کر رہے ہیں۔