نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملے کے بعد امریکہ کی مساجد کے حفاظتی انتظامات بہتر کیے جا رہے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی کے محکمہ پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت کی مساجد کی سیکورٹی میں اضافہ کیا جارہا ہے اور حکام مذہبی رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ورجینیا کے علاقے فالز چرچ میں دار الحجرہ نے نماز جمعہ کے لیے سیکورٹی بڑھائی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نیویارک میں کئی مساجد نے شہری انتظامیہ سے حفاظتی انتظامات سخت کرنے کی درخواست کی ہے۔
واشنگٹن کی مسجد محمد کے امام طالب شریف نے بتایا کہ جمعہ کو فجر کے وقت نمازی مسجد میں آئے تو انھیں نیوزی لینڈ میں حملے کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس مسجد میں نائن الیون کے بعد سیکورٹی سخت کی گئی تھی۔
طالب شریف نے کہا کہ حال ہی میں حکام نے ان پر زور دیا کہ پیشہ ور محافظوں کے علاوہ کمیونٹی کے افراد بھی اپنے طور پر حفاظتی اقدامات کریں۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ جب نماز ادا کی جا رہی ہوتی ہے تو کچھ لوگ نگرانی کرتے رہیں۔
امریکہ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے بھی مساجد کی حفاظت سے متعلق ایک کتابچہ تیار کیا ہے۔
امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے ایک بیان میں اس جانب توجہ دلائی ہے کہ نیوزی لینڈ میں حملہ کرنے والے شخص نے اپنے منشور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی ہے اور انھیں سفید فام نسل کی شناخت اور مشترکہ مقصد کی علامت قرار دیا ہے۔