امریکہ کے ایک وفاقی جج کا کہنا ہے کہ وہ ہلری کلنٹن کو ایک مقدمے میں گواہی دینے کے لیے طلب کر سکتے ہیں جس کا تعلق اس معاملے سے ہے جب انہوں نے بطور وزیر خارجہ اپنے سرکاری کاموں کے لیے پرائیویٹ ای میل سرور کو استعمال کیا تھا۔
جوڈیشیل واچ نامی ایک قدامت پسند گروپ نے ان ای میلز میں سے چند جو انہوں نے بطور وزیر خارجہ بھیجی تھیں تک رسائی کے لیے وزارت خارجہ کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
ان کا موقف ہے کہ وزارت خارجہ نے انہیں وہ تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں جو وہ فریڈم آف انفارمیشن (معلومات کی آزادی) ایکٹ کے تحت وزارت خارجہ کے ان سابق ملازمین کے بارے میں حاصل کرنا چاہتے تھے جنہوں نے ان کا ای میل اکاؤنٹ بنانے کے لیے ہلری کلنٹن کے ساتھ کام کیا۔
ضلعی جج ایمٹ سلیوان نے بدھ کو کہا کہ یہ " شاید ضروری ہے" کہ ہلری کو یہ بتانے کے لیے طلب کیا جائے کہ وہ کون سے حالات تھے جن کی وجہ سے محکمہ خارجہ نے ان کو سرکاری کاموں کے لیے پرائیویٹ ای میل سرور استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
ہلری کلنٹن تواتر کے ساتھ کسی غلط کام سے انکار کر چکی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ذاتی اور سرکاری کاموں کے لیے ایک ای میل سرور کا استعمال صرف سہولت کی بنا پر کیا ہے۔
کلنٹن کے نقادوں بشمول ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیداور کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔