امریکہ کا صدارتی الیکشن: خفیہ اداروں کا روس کے اثر انداز ہونے کا انتباہ

  • امریکہ کے خفیہ اداروں نے الیکشن کے حوالے سے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ روس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
  • بیان میں امریکہ میں ووٹرز کو اثرانداز ہونے کی نئی مہم سے متنبہ کیا گیا ہے۔
  • روس کی اس مبینہ مہم کا مقصد امریکی عوام کے الیکشن عمل پر اعتماد کو مجروح کرنا قرار دیا جا رہا ہے۔
  • صدارتی الیکشن کے نتائج میں اہم کردار ادا کرنے والی سوئنگ اسٹیٹس میں متعدد جعلی ویڈیوز اور آن لائن مضامین سامنے آ سکتے ہیں، سیکیورٹی اداروں کا انتباہ
  • روس کی مبینہ مہم میں عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، سیکیورٹی انتباہ
  • روسی سفارت خانے نے وائس آف امریکہ کو ایک ای میل میں خفیہ اداروں کے حالیہ انتباہ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

ویب ڈیسک — امریکہ میں منگل کو صدارتی انتخاب کے لیے ہونے والی پولنگ سے قبل خفیہ اداروں نے ایک انتباہ جاری کیا ہے جس کے مطابق الیکشن کے عمل پر شہریوں کے اعتماد کو مجروح کرنے اور ان کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن‘ (ایف بی آئی) اور سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے پیر کی شب ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے متنبہ کیا گیا ہے کہ روس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

سیکیورٹی اداروں کے بیان میں ووٹرز کو ان کی رائے پر اثر انداز ہونے کی نئی مہم سے خبردار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مہم کا مقصد الیکشن کے عمل پر عوام کے اعتماد اور یقین کو مجروح کرنا ہے۔

سیکیورٹی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ صدارتی الیکشن کے نتائج میں اہم کردار ادا کرنے والی سوئنگ اسٹیٹس میں عوام کو مشتعل کرنے کا سبب بننے والی جعلی ویڈیوز اور آن لائن مضامین سامنے آ سکتے ہیں اور ایسے مواد سے کشیدگی بڑھنے کا بھی امکان موجود ہے۔

امریکہ کے خفیہ اداروں کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن پر اثر انداز ہونے والے مختلف کرداروں کا تعلق روس سے ہے جو اس طرح کی ویڈیوز اور مضامین کی تخلیق میں مصروف ہیں جس کا مقصد امریکہ کے انتخابات کی ساکھ مجروح کرنا اور رائے دہندگان میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تخلیق کردہ جعلی مواد کے ذریعے امریکہ کے شہریوں کو ایک دوسرے کے خلاف تشدد پر اکسانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

خفیہ اداروں کے بیان میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ الیکشن کے دن یا الیکشن کے بعد لوگوں کو تشدد پر اکسانے والا مواد سامنے آ سکتا ہے۔ اس مواد کے ذریعے تشدد کی لہر میں الیکشن میں خدمات دینے والے عملے کے بھی نشانہ بننے کے خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے خفیہ ادارے الیکشن سے قبل بھی متعدد بار ایسی دستاویزات یا اسی طرح کے خدشات پر مبنی بیانات جاری کرتے رہے ہیں۔

امریکہ میں ووٹرز کی ایک بڑی تعداد قبل از وقت ووٹ کاسٹ کر چکی ہے اور اس دوران کسی بھی قسم کی مداخلت سامنے نہیں آئی۔ البتہ مختلف ریاستوں میں الیکشن میں خدمات انجام دینے والی انتظامیہ کے حکام ممکنہ رکاوٹوں کے بارے میں خبردار کرتے رہے ہیں۔

ارلی ووٹنگ کے دوران چند ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں الیکشن میں بد نظمی کی کوشش کی گئی ہے۔

خفیہ اداروں کے مطابق انہوں نے چھوٹے واقعات کا مشاہدہ کیا ہے جن میں الیکشن کی سرکاری ویب سائٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش شامل ہے۔ اس کے علاوہ قبل از وقت ڈالے گئے ووٹوں کے بکسوں کو آگ لگانے یا تباہ کرنے کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔

SEE ALSO: امریکہ میں بیلٹ بکسوں پر حملے: سیکیورٹی اداروں کا ’مقامی انتہا پسندوں‘ کے خطرے کا انتباہ

اداروں نے دو ہفتے قبل بھی ایک جائزے کی دستاویزات ڈی کلاسفائی کر کے جاری کی تھیں جن میں تنبیہ کی گئی تھی کہ روس، ایران اور چین امریکہ میں شہریوں کو تقسیم کرنے کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

سیکیورٹی اداروں نے خبردار کیا تھا کہ امریکی عوام کے جمہوری نظام پر اعتماد کو مجروح کرنا مہم چلانے والے ممالک کے مفاد میں ہے۔

امریکہ نے ایران کے حوالے سے بھی خبردار کیا ہے کہ وہ بھی امریکی شہریوں کو تشدد پر اکسانے کے منصوبوں میں روس کی پیروی کر سکتا ہے۔

روس سے متعلق امریکی خفیہ اداروں کے بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ماسکو سے تعلق رکھنے والے افراد آن لائن ایک جھوٹے مضمون میں دعویٰ کر رہے ہیں کہ امریکی عہدیداروں نے انتخاب میں دھاندلی کے لیے کئی اہم ریاستوں میں مختلف طریقوں سے بیلٹ بکس بھرنے یا سائبر حملوں کا منصوبہ بنایا ہے۔

اسی طرح روس کی آن لائن ایک ویڈیو کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں ایک شخص کے جعلی انٹرویو میں بیرونِ ملک سے ووٹ کے ذریعے دھاندلی کا ذکر ہے۔

SEE ALSO: چینی ہیکرز کی امریکی ٹیلی کام نظام میں دراندازی، ٹرمپ اور ہیرس مہمات نشانے پر

اس ویڈیو سے قبل بھی ایسی ویڈیوز کی نشان دہی کی جاتی رہی ہے جن میں جعلی ووٹ ڈالنے یا ایسی کوشش کرنے کا ذکر ہے۔

خفیہ اداروں کے تازہ بیان میں ایران کے حوالے سے بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ امریکہ کے الیکشن میں ایران اب بھی اہم غیر ملکی خطرہ ہے۔

اس سے قبل ایران سے ہیکرز نے سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپیئن کو ہیک کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم اس میں اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔

خفیہ اداروں کے حالیہ انتباہ کے حوالے سے وائس آف امریکہ نے واشنگٹن ڈی سی میں روس کے سفارت خانے اور نیو یارک میں ایران کے اقوامِ متحدہ میں مشن سے رابطہ کیا ہے۔

چین، روس اور ایران قبل ازیں امریکہ کے صدارتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے امریکی اداروں کے انتباہ کو مسترد کر چکے ہیں۔

SEE ALSO: سائبر کرمنل گروپ امریکہ کو نشانہ بنانے میں روس،چین اور ایران کی مدد کر رہے ہیں: مائیکرو سافٹ رپورٹ

واشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارت خانے نے وائس آف امریکہ کو ایک ای میل میں خفیہ اداروں کے حالیہ انتباہ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

روسی سفارت خانے کے مطابق امریکی حکام سے کمیونی کیشن میں اس طرح کے دعوؤں کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے جو بیانیہ پیش کیا جا رہا ہے اس حوالے سے کوئی تحقیقات بھی نہیں ہوئیں۔

دوسری جانب نیویارک میں موجود ایران کے اقوامِ متحدہ میں مشن نے کسی بھی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔

امریکہ کے خفیہ اداروں کے حکام نے ایک پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ اس طرح کے شواہد موجود نہیں ہیں کہ روس، ایران اور چین جیسے حریف ممالک امریکہ کے الیکشن نظام میں در اندازی کر سکتے ہیں یا ان کے پاس انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔

SEE ALSO: امریکی انتخابات: حریف ممالک کی اثر انداز ہونے کی کوششیں تیز ہونے کی رپورٹس

سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) کی ڈائریکٹر جان ایسٹرلے کا کہنا تھا کہ وہ مکمل اعتماد کے ساتھ کہہ سکتی ہیں کہ صدارتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے اس کے نظام کو تیکنیکی طور پر ہیک کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن نظام کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد پرتیں ہیں جن میں سائبر سیکیورٹی کی حفاظت، الیکشن کے ساز و سامان تک رسائی، الیکشن کے لیے آلات کی قبل از وقت جانچ، انتخابات کے بعد اس کے تجزیے اور آڈٹ کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی منفی کردار اس میں کوئی رد و بدل کر سکے یا اس میں کوئی ایسی ہیرا پھیری کی جائے جس سے انتخابی نتائج پر اثر پڑے۔

ان کے بقول ایسا ممکن نہیں ہے کہ اس طرح کے اقدام کا علم نہ ہو۔