اطلاعات کے مطابق عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی ، امریکہ کے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ سے اس بارے میں بات چیت کررہے ہیں کہ ملک میں داعش کے خلاف جاری جنگ کے خاتمے کے بعد بھی امریکی فورسز عراق میں موجود رہیں۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی اور عراقی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس سلسلے میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
عراقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ عراق کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی فوجی دستوں کی عراق میں موجودگی ضروری ہے۔
اس سے قبل سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں امریکی لڑاکا فورسز کی واپسی کے معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا ۔ اس کی وجہ عراقی اور امریکی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان امریکی فورسز اور امریکی کنٹریکٹرز کو مقامی قوانین استثنیٰ دینے پر اتفاق نہ ہونے سے امریکی فورسز کے قیام میں توسیع کے معاہدے کی تفصیلات پر اتفاق نہ ہونا تھا۔
عراقی فورسز ملک کے مختلف حصوں میں داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہیں اور انہیں امریکی قیادت کی فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔
عسکریت پسندوں کے خلاف مہم میں ان کی توجہ داعش سے موصل کا قبضہ واپس لینے پر مرکوز ہے جنہوں نے 2014 کے وسط میں شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔
اسلامک اسٹیٹ کے بعد جنگ کے بعد عراق میں امریکی فورسز رکھنے کے مذاكرات امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور عراقی عہدے داروں کے درمیان اس حوالے سے ہورہے ہیں کہ امریکہ کی طویل مدتی موجودگی کو نوعیت کیا ہوگی۔
ایک امریکی عہدے دار نے اے پی کو بتایا کہ ابھی مذاكرات ابتدائی دور میں ہیں اور کسی بھی چیز کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی جا سکی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک ایسوسی ایٹڈ کی رپورٹ پر کو ئی اعلانیہ تبصرہ نہیں کیا۔
جنگ کے عروج کے زمانے میں عراق میں ایک لاکھ 70 ہزار امریکی فوجی موجود تھے۔ جب کہ اس وقت ان کی تعداد چند ہزار ہے۔