امریکی حمایت یافتہ عراقی افواج موصل کے کلیدی ہوائی اڈے کا کنٹرول سنھبال لیا، جو داعش کے شدت پسند گروپ کا مضبوط ٹھکانہ خیال کیا جاتا ہے۔
سکیورٹی فورسز جن میں، ’ریپڈ ریسپونس‘ ٹیمیں، وفاقی پولیس اور انسدادِ دہشت گردی کے دستے شامل ہیں، جمعرات کی صبح تنصیب کے اندر اور قریبی فوجی اڈے پر موجود داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی۔
’رائٹرز‘ خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ عراق کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن کے اعلان کے مطابق ’ریپڈ ریسپونس‘ افواج اور وفاقی پولیس نے ’’موصل کے ہوائی اڈے کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے‘‘۔
ایئرپورٹ اور فوجی اڈے پر جمعرات کو ہونے والا حملہ جو علاقہ موصل کے جنوبی دہانے پر واقع ہے اُس بڑی سطح کی کارروائی کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد مغربی موصل سے داعش کی افواج کا صفایا کرنا ہے جہاں اتوار کو کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
عراقی افواج نے گزشتہ ماہ مشرقی موصل کا علاقہ داعش سے واگزار کرالیا تھا، داعش نے 2014ء میں موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس سے قبل، اِسی ہفتے، امریکی وزیر دفاع جِم میٹس نے عراق کا دورہ کیا اور اس بات کا عہد کیا کہ داعش کے خلاف لڑائی میں امریکہ عراق کی حمایت جاری رکھے گا۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ موصل پر کنٹرول کی لڑائی کے خاتمے کے بعد کیا امریکہ عراق میں رہے گا اُنھوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں ہم کچھ دیر کے لیے اِس لڑائی میں شامل رہیں گے، جس کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے‘‘۔
مغربی موصل میں اندازاً 750000 شہری آبادی مقیم ہے، جس پر داعش کے لڑاکوں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر عراقی افواج کا کنٹرول ہے۔
جب گذشتہ ماہ شدید لڑائی جاری تھی، مغربی موصل میں مقیم شہری آبادی کو شہر کو مشرقی حصے سے باہر دھکیل دیا گیا تھا۔
دریں اثنا، امدادی اداروں کو پریشانی لاحق ہے اور ان امکانات کے پیش نظر تیاری کر رہے ہیں کہ آئندہ دِنوں یا ہفتوں کے دوران موصل سے 250000 افراد باہر نکالے جا چکے ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے ارادے برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ بے دخل ہونے والوں کو رہائش کی سہولت دینے کے لیے نئے کیمپ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ ’یو این ایچ سی آر‘ نے پہلے ہی آٹھ کیمپ مکمل کر لیے ہیں، اور اُس کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی موصل میں ایک اور مقام پر خیموں کی تعمیر کا کام کر رہا ہے۔