عراق کی فورسز نے شدت پسند تنظیم داعش سے موصل شہر کے مغربی حصے کا قبضہ واگزار کروانے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
اتوار کو علی الصبح وزیراعظم حیدر العبادی نے سرکاری ٹی وی پر اس آپریشن کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری فورسز "موصل کے شہریوں کو داعش کے جبر سے ہمیشہ کے لیے نجات" دلاتے کے لیے بڑھ رہی ہیں۔
انھوں نے سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے شہریوں سے مناسب طریقے سے پیش آئیں۔
ان فورسز کو اتحادی افواج کی فضائی مدد بھی حاصل ہے جس کے طیاروں نے موصل کے جنوب مغرب میں داعش کے زیر قبضہ ایک ہوائی اڈے کے قریب شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ یہاں سے دھوئیں کے بادل بھی اٹھتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
جنوب میں ہی عراقی فوج کے ایک اڈے پر وفاقی پولیس فورس کے اہلکار بھی جمع ہو رہے ہیں جہاں سے وہ شمال کی طرف پیش قدمی کی تیاری کریں گے۔
عراقی فورسز نے گزشتہ ماہ موصل کے مشرقی حصے کا کنٹرول دوبارہ سنبھالا تھا لیکن مغربی حصہ اب بھی انتہا پسندوں کے قبضے میں ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق مغربی موصل میں لگ بھگ ساڑھے سات لاکھ شہری موجود ہو سکتے ہیں اور وہاں اشیائے خورونوش کی کمیابی سے صورتحال پہلے ہی خاصی مخدوش ہے۔
حالیہ مہیںوں میں داعش کو عراق میں سرکاری فورسز کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا رہا ہے اور وہ متعدد علاقوں سے پسپا ہونے پر مجبور ہوئی ہے۔
2014ء کے وسط میں داعش نے عراق اور شام کے ایک وسیع رقبے پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس نے شام میں رقہ اور عراق میں موصل کو اپنا مضبوط گڑھ بنا لیا تھا۔