ایرانی تیل کی درآمد کے معاملے پر امریکہ چند ملکوں کو استثنیٰ دے گا: پومپیو

فائل

امریکہ نے کہا ہے کہ متعدد ملکوں کو عبوری استثنیٰ دیے جانے پر غور ہو رہا ہے، تاکہ نئی امریکی تعزیرات کے نافذ ہونے کے بعد وہ ایرانی تیل کی خریداری جاری رکھ سکیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ پیر کے روز ایران پر پھر سے پابندیاں لگ جائیں گی، جس کا سبب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے اس سال کے اوائل میں جوہری سمجھوتے سے امریکہ کے نکل جانے کا اقدام ہے، جو معاہدہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہوا تھا۔ وہ ملک جو امریکی استثنیٰ کے بغیر ایران سے تیل درآمد کرے گا وہ امریکی مالیاتی جرمانے کی زد میں آئے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعے کو ایک کانفرنس کال کے دوران استثنیٰ کے فیصلے کا اعلان کیا۔ لیکن، اُنھوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی آیا کون سے ملکوں کو استثنیٰ دیا جائے گا یا یہ سہولت کب تک کے لیے ہوگی۔

پومپیو نے کہا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ آٹھ علاقہ جات کے لیے عبوری اجازت دی جائے گی۔ لیکن صرف اُس صورت میں کہ اُنھوں نے خام تیل کے استعمال میں کافی کمی لانے کا عملی مظاہرہ کیا ہو، جب کہ دیگر کئی محاذوں پر تعاون کیا ہو؛ اور یہ کہ اُنھوں نے خام مال کی درآمد کو بالکل ختم کرنے کی جانب اہم قدم اٹھایا ہو‘‘۔

اس سے قبل، ’بلوم برگ‘ نے اطلاع دی تھی کہ جنوبی کوریا، بھارت اور جاپان استثنیٰ دیے گئے ملکوں میں شامل ہیں۔ پومپیو نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو استثنیٰ نہیں ملے گا۔

پومپیو نے مزید کہا کہ دو ملکوں کو ایرانی تیل کی درآمد بالکل بند کرنی ہوگی، جب کہ دیگر چھ ملکوں کو اپنی درآمدات ’’کافی حد تک‘‘ کم کرنی پڑیں گی۔