امریکی پابندیوں کے باوجود تیل کی برآمدات جاری ہیں: ایران

ایران نے کہا ہے کہ تہران پر امریکہ کی جانب سے سخت پابندیوں کے باوجود ان کا ملک خام تیل فروخت کر رہا ہے۔

ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے پیر کو سرکاری ٹیلی وژن پر کہا ہے کہ ان کے ملک پر امریکہ کی جانب سے شديد دباؤ ڈالنے کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے دباؤ اور تیل کی برآمد پر عائد کردہ پابندیوں کے باوجود ہم دوسرے ذرائع استعمال کر کے اپنی فروخت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کے ڈر سے ہمارے دوست ممالک نے بھی ہم سے تیل خریدنا بند کر دیا تھا، تاکہ انہیں امریکہ کی جانب سے جرمانوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیکن اس کے باوجود ہم نے اپنے تیل کی برآمد جاری رکھی ہوئی ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات اس وقت اپنی خراب ترین سطح پر پہنچ گئے تھے جب امریکہ نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری

اس معاہدے کے تحت امریکہ سمیت عالمی طاقتوں نے ایران پر اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کے بدلے اقتصادی پابندیاں نرم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم، صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد اس معاہدے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس سے علیحدگی کا اعلان کر دیا اور معاہدے کی شرائط دوبارہ طے کرنے کے لیے ایران پر دباؤ ڈالتے ہوئے سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پیر کو کنٹکی میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ تہران کے خلاف پابندیاں مؤثر رہی ہیں، اس کی دولت سکڑ رہی ہے اور باقی ماندہ دنیا کے ساتھ تجارت کرنے کی اس کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیاں اپنے نتائج ظاہر کر رہی ہیں۔

ایران نے اس وقت تک دوبارہ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے، جب تک امریکہ سابقہ معاہدے پر واپس نہیں آ جاتا اور پابندیاں اٹھا نہیں لیتا۔

ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا کہ امریکہ ہماری تیل کی برآمدات صفر تک لانے کے اپنے منصوبوں میں ناکام ہو گیا ہے۔