دولت اسلامیہ کے خلاف ایران امریکہ فوجی تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای

فائل

سرکاری ٹیلی ویژن پر بیان میں، ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنئی نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی سفیر نے ایران سے تعاون کے لیے کہا تھا، لیکن اس درخواست کو اس لیے مسترد کیا گیا، کیونکہ بقول اُن کے، امریکہ کے ’ہاتھ میلے‘ ہیں

ایران کا کہنا ہے کہ اُس نے عراق میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں سے نمٹنے کے سلسلے میں شریک ہونے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن پر بیان میں، ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنئی نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی سفیر نے ایران سے تعاون کے لیے کہا تھا، لیکن اس درخواست کو اس لیے مسترد کیا گیا، کیونکہ بقول اُن کے، امریکہ کے ’ہاتھ میلے‘ ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ عراق میں دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد تشکیل دینے کے بارے میں امریکہ کے بیانات ’خالی، بیکار اور خودغرضانہ‘ ہیں۔

پیر کے روز امریکہ نے عراق میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف ایران کے ساتھ فوجی رابطوں کے امکان کو مسترد کیا۔ تاہم، اُس کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔

امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ عراق میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف اتحاد کے سلسلے میں امریکہ کی ایران سے گفتگو ہوئی ہے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ امریکی اہل کار اِس لڑائی میں ایران کے ساتھ ’فوجی سطح پر نہ اُس سے رابطے میں ہیں، نہی وہ ایسا کریں گے۔‘

ایک تحریری بیان میں، اُنھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ ایران کےلیے ایک شدید خطرہ ہے، جیسا کہ خطے کے دیگر تمام ملکوں کو اِس سے خطر لاحق ہے۔