امریکہ نے 21ایرانی کمپنیوں پرپابندی لاگو کر دی ہے، جو اُس کے بقول، ایرانی حکومت کی تحویل میں کام کررہی ہیں اور اِس غرض سے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھا جائے ضروری ہے کہ اُنھیں امریکی تعزیرات کےزمرے میں لایا جائے۔
منگل کو امریکی محکمہ خزانہ کے ایک بیان میں ایران پرالزام لگایا گیا ہے کہ وہ قدغنوں سے بچنےاورممنوعہ سرگرمیوں کی حمایت جاری رکھنے کے لیے اِن اداروں کو استعال کر رہا ہے۔
محکمے نے بتایا ہے کہ اِن 21کمپنیوں میں سے دو کمپنیاں بینکاری سےمتعلق ہیں جو بیلاروس میں قائم ہیں، دو سرمایہ کار ادارے جرمنی میں کام کرتے ہیں، جب کہ معدنیات اور انجنئر نگ کی کمپنیاں یورپ اور ایشیا میں قائم ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آسانی کے ساتھ یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ یہ ایرانی حکومت کی ملکیت میں کام کر رہی ہیں۔
امریکی قانون کے تحت امریکی شہری اور امریکی کاروباری اداروں پر حکومتِ ایران کے ساتھ کام کرنے کی ممانعت ہے۔
امریکہ اور اُس کے مغربی اتحادی خائف ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے اور اُنھوں نے ایران پر اِس لیے پابندیاں عائد کی ہیں کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہے۔ ایران دعویٰ کرتا ہے کہ اُس کا پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے اِس بات کا تعین کیا ہے کہ دو ایرانی تنظیمیں اور سات ایرانی شہری دہشت گردی کے حمایتی ہیں، اور اُن کے ساتھ کسی قسم کے امریکی تعلق رکھنے پر پابندی لگا دی ہے۔