مذہبی بنا پر ہلاکتوں کی سازش، مجرم کو 30 برس قید کی سزا

اٹارنی رچرڈ ہارتونیان کے مطابق، ’’کرافورڈ نے مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو جب کہ سیاسی اور سماجی سوچ کی بنا پر دیگر کو، جس میں سرکاری اہل کار بھی شامل تھے، ہلاک کرنے کی منصوبہ سازی کی تھی‘‘

ایک امریکی مکینک کو 30 برس کی سزا سنائی گئی ہے، جس نے بڑی تعداد میں تباہی پھیلانے والا ہتھیار تشکیل دے کر مسلمانوں کو ہلاک کرنے کی سازش رچائی تھی۔

امریکی محکمہٴ انصاف نے بتایا ہے کہ گلینڈن کرافورڈ کا تعلق نیویارک کی شمالی ریاست سے ہے، جو ’کو کلکس کلن‘ کا خودساختہ رُکن ہے۔
کرافورڈ کو اگست 2015ء میں ہونے والی منصوبہ سازی ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے، جو اُس نے ایک اور شخص سے مل تیار کی تھی، جس میں ایک ہتھیار تشکیل دینے کی کوششیں کی گئی تھیں، جس میں ’ریڈئیشن‘ کے اثرات بھڑک اٹھتے۔

اٹارنی رچرڈ ہارتونیان کے مطابق، ’’کرافورڈ نے مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو جب کہ سیاسی اور سماجی سوچ کی بنا پر دیگر کو، جس میں سرکاری اہل کار بھی شامل تھے، ہلاک کرنے کی منصوبہ سازی کی تھی‘‘۔

بقول اُن کے، ’’یہ داخلی دہشت گردی کا ایک مثالی معاملہ ہے‘‘۔

کرافورڈ پہلے فرد ہیں جنھیں سنہ 2004کے قانون کے تحت سزا سنائی گئی، جس کا مقصد دہشت گردوں کے ہاتھوں ’ریڈئیشن‘ کے استعمال کو روکنا ہے، جس میں ’ڈرٹی بم‘ آجاتا ہے۔

وکلائے استغاثہ کا کہنا ہے کہ کرافورڈ نے یہودی گروپوں سے رابطہ کیا تاکہ اُن کے منصوبے کے لیے مالی اعانت حاصل ہو سکے، تاکہ ریڈئیشن کا ڈوائس حاصل کیا جائے، کہ اسے اُن لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے جنھیں اُنھوں نے ’’اسرائیل کا دشمن‘‘ قرار دیا تھا۔

اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ اُس نے ’کوکلکس کلن‘ کے سینئر ارکان سے رقوم حاصل کرنے کی سازش کی تھی۔

محکمہٴ انصاف کا کرافورڈ پر الزام تھا کہ اُس کی سازش میں ایرک فیئٹ شریک تھا جس نے ڈئزائن بنائے، رمورٹ کنٹرول یونٹ کو تشکیل دے کر اُس کا تجربہ کیا، جس سے دور سے چلائے جانے پر اس ڈوائس سے ریڈئیشن پیدا ہوتی۔

استغاثے کا کہنا ہے کہ بعدازاں کرافورڈ نے کچھ افراد سے ’ریڈئیشن ڈسپرسل ڈوائس‘ حاصل کیا، جن کے بارے میں اُس کا خیال تھا کہ وہ کو کلکس کلن سے تعلق رکھتے ہیں، حالانکہ وہ ایف بی آئی کے خصوصی خفیہ ایجنٹ تھے۔