افغانستان: فضائی راستے سے اسلحے کی ترسیل میں تین گنا اضافہ

فائل

ملک میں بین الاقوامی افواج کے اعلیٰ کمانڈر، امریکی جنرل جان نکلسن نے منگل کے روز بذریعہ ٹیلی کانفرنس بتایا ہے کہ اضافی فضائی طاقت کی فراہمی کے نتیجے میں افغانوں کے لیے طالبان کے خلاف زیادہ جارحانہ طریقہٴ کار اپنانے میں مدد ملی ہے

رواں سال امریکہ نے افغانستان کے لیے فضائی ذرائع سے اسلحے کی فراہمی میں تین گنا اضافہ کیا ہے، جب کہ سینکڑوں فوجیوں کو تربیت دی جا رہی ہے، جو بہت جلد فوجی اڈوں کے باہر کے لڑاکا علاقوں میں افغان فوج کو مشاورت کی فراہمی کے کام کا آغاز ہو جائے گا۔

ملک میں بین الاقوامی افواج کے اعلیٰ کمانڈر، امریکی جنرل جان نکلسن نے منگل کے روز بذریعہ ٹیلی کانفرنس بتایا ہے کہ اضافی فضائی طاقت کی فراہمی کے نتیجے میں افغانوں کے لیے طالبان کے خلاف زیادہ جارحانہ طریقہٴ کار اپنانے میں مدد ملی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے تحت، افغانستان میں امریکی افواج کو نئے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں، جن کی وجہ سے مزید فضائی طاقت میسر آئی ہے۔

سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دِنوں میں، امریکی فضائی کارروائی کی اجازت صرف اپنے ذاتی دفاع کی صورت میں ممکن تھی، جب طالبان قریب ہوں جس سے امریکی اور افغان افواج کو براہ راست خطرہ لاحق ہوتا ہو۔

اس سال، اکتوبر سے امریکہ نے افغانستان میں 2700 فضائی کارروائیاں کی ہیں۔ یہ بات ’رزولوٹ سپورٹ‘ مشن کے ترجمان، لیفٹیننٹ کرنل کونی فالکنر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتائی ہے۔

بریفنگ کے دوران نکلسن نے ایک اہم کاوش کی نشاندہی کی جس کا مقصد افغان کارروائی سے ہے جو آئندہ سال کے گرم موسم کے دوران متوقع ہے۔

امریکی فوج 800 سے 1000 فوجیوں کو تربیت دے رہی ہے، جنھیں نکلسن نے پہلی ’سکیورٹی فورس اسسٹنس برگیڈ‘ کے لیے ’’رضاکار‘‘ قرار دیا۔