امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی ہے بلکہ پاکستان شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف بھی کارروائی کررہا ہے۔
امریکہ کے اعلیٰ عسکری عہدیدار کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاون میں تیزی آئی ہے۔
جنرل جوزف نے جمعرات کو ایوانِ نمائندگان کی مسلح افواج سے متعلق کمیٹی کے سامنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کےخلاف کارروائی کے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔
تاہم ان کے بقول پاکستان اب بھی بہت کچھ کر سکتا ہے اور وہ اسلام آباد کو مشورہ دیں گے کہ وہ یہ اقدامات جاری رکھے۔
جنرل ووٹل نے طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانے کے لیے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ اس معاملے میں پاکستان نے امریکہ کی مدد کی۔
ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی پر پاکستان کی سنجیدگی سے متعلق سوالات پر جنرل جوزف کا کہنا تھا کہ ایسے مثبت اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان نے شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ یہ واضح ہے کہ وہ مزید اقدامات کر سکتا ہے اور ہم نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ یہ اقدمات جاری رکھیں۔
امریکہ ایک عرصے سے پاکستان پر طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کرتا آیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء کے اوائل میں پاکستان کی طرف سے افغانستان میں برسرِ پیکار شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف مؤثر کاررائی نہ کرنے پر پاکستان کی امداد بھی معطل کر دی تھی۔
جنرل ووٹل کے بیان پر تاحال پاکستان کی کسی عہدیدار کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن پاکستانی حکام بارہا یہ کہہ چکے ہیں پاکستان نے بلاتفریق غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کی ہے۔
پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ اس کی حدود میں دہشت گردوں کی کوئی ایسی پناہ گاہ موجود نہیں جو کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ ہو۔
پاکستان کا کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاون
جنرل ووٹل کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جمعرات کو پاکستانی حکام نے ملک بھر میں میں کالعدم تنظیموں کے تحت کام کرنے والے مدارس اور فلاحی اداروں کو سرکاری تحویل میں لینے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی طرف سے کالعدم تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں کارروائی ایسے وقت کی جارہی ہے جب گزشتہ ماہ بھارت کے زیرِ انتظام کمشیر کے ضلع پلوامہ میں حملے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم 'جیشِ محمد' کی جانب سے قبول کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔