امریکہ میں اعلیٰ طبی حکام کی جانب سے متنبہ کیے گئے اس ہفتے کا آغاز ہو گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس میں سب سے زیادہ اموات ہونے کا خدشہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ میں کرونا سے متاثرہ نیویارک میں اموات میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے جس کے بعد بعض طبی ماہرین امید ظاہر کر رہے ہیں کہ اس ہفتے میں اس قدر جانی نقصان نہیں ہوگا جس قدر خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
نیو یارک میں اس ہفتے کے دوران اتوار کو پہلی بار ایک دن قبل سے اموات کم ہوئی ہیں تاہم یہ تعداد بھی 600 سے زائد ہے جب کہ اتوار کو 7300 نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس کے اب تک 3 لاکھ 37 ہزار کے قریب کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ حکام نے 18 ہزار افراد کے صحت یاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
سرکاری طور پر امریکہ میں 9620 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
نیو یارک کے بعد امریکی ریاست لوزیانا میں بھی صورت خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ریاستی گورنر کے مطابق آئندہ تین دن میں لوزیانا میں مزید مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرز دستیاب نہیں ہوں گے۔ ریاست میں عالمگیر وبا کے کیسز 13 ہزار سے تجاوز کر چکے ہیں جب کہ 500 کے قریب اموات ہوئی ہیں۔
پینسلوینیا، کولاراڈو اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی سرجن جنرل جیرم ایڈمز نے نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' سے گفتگو میں کہا کہ یہ ہفتہ امریکہ میں انتہائی سخت ہفتہ ہوگا جب کہ کئی لوگوں کے لیے افسوس ناک بھی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت دوستانہ انداز میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ ہمارا پرل ہاربر والا لمحہ ہو گا یا گیارہ ستمبر والے حالات ہوں گے۔ اس سے کوئی ایک علاقہ متاثر نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا "کرونا وائرس سے امریکہ کے تمام علاقے متاثر ہوں گے اور میں امریکیوں کو کہنا چاہوں گا کہ وہ اس امر کو سمجھیں۔"
دوسری جانب نیویارک کے گورنر انڈریو کومو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسپتالوں میں مریضوں کی آمد میں 50 فی صد کمی آئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
گورنر انڈریو نے مزید کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ نیویارک میں کرونا وائرس اپنی بلند ترین سطح تک جا چکا ہے یا ابھی اس سے مزید اموات میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ نیویارک میں 4159 اموات ہو چکی ہیں جب کہ ایک لاکھ 24 ہزار کے قریب کیسز سامنے آئے ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں تاریک سرنگ کی دوسری جانب روشنی کی کرن نظر آ رہی ہے۔ اور عن قریب ایسا ہی ہوگا۔
ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی یانڈ انفیکشن ڈیزیز کے ڈائریکٹر ہیں اور وہ صدر ٹرمپ کی جانب سے بنائی گئی کرونا ٹاسک فورس کے رکن بھی ہیں۔ اُن کے بقول، کرونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو کم کرنے کے لیے کئی ہفتوں تک سماجی دوری اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی پابندیوں کو برقرار رکھنا ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی کئی ریاستوں نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی آٹھ ریاستوں نے تاحال شہریوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری نہیں کیے جب کہ ان تمام ریاستوں کے گورنرز کا تعلق ری پبلکن جماعت سے ہے۔
ان ریاستوں میں آرکنساس، آئیوا، نیباراسکا، نارتھ ڈکوٹا، ساؤتھ کیرولائنا، ساؤتھ ڈکوٹا، یوٹا اور جارجیا شامل ہیں۔
ان ریاستوں میں کرونا وائرس کے 6600 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 200 سے زائد افراد کی موت ہوئی ہے
Your browser doesn’t support HTML5
ارکنساس کے ری پبلکن گورنر ایسا ہاچنسن کا کہنا ہے کہ ہم صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں جب کہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں جس سے وائرس کا پھیلاؤ نہ ہو۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کے طبی ماہرین پہلے ہی خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ اس وائرس سے ایک لاکھ سے دو لاکھ تک امریکیوں کی موت ہو سکتی ہے۔