امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا کے ایک اسکول ڈسٹرکٹ کے خلاف بچّوں کے والدین کے ایک گروپ نے مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ انہوں نے اسکول ڈسٹرکٹ انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اس ماہ کے اوائل میں ایک اسکول کو تعلیم کے اوقات میں تجدیدِ مذہب کی کلاس منعقد کرنے کی اجازت دی، جس میں کچھ طلباء کے لیے شرکت کو لازم قرار دیا گیا۔
یہ درخواست فریڈم فرام ریلیجن فاؤندیشن نے طلباء کے خاندانوں کی طرف ویسٹ ورجینا کی ایک ضلعی عدالت میں دائر کی ہے۔ اس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کیبل کاؤنٹی اسکول سسٹم مذہبی آزادی کو نظر انداز کرنے کی باقاعدہ پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے اور یہ طلباء کو عیسائی مذہب کی تعلیم کا پرچار کرتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ دو فروری کو ہنٹنگٹن اسکول کے ٹیچرز اپنی پوری کلاس کو اس اسمبلی میں لے گئے ، جہاں مسیحی ایونجیلک مبلغ نے تبلیغ کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسکول سسٹم کے ملازمین ایک عرصے سے طلباء کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور وہ طلباء کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ مسیحی مذہبی سرگرمیوں میں حصّہ لیں۔
دی فریڈم فرام ریلیجن فاؤنڈیشن ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے ، جو ریاست اور چرچ کو علیحدہ رکھنے کے حق کے لیے کام کرتا ہے۔
مقدمہ دائر کرنے کے بعد پچھلے ہفتے اس اسکول کے ایک سو سے زیادہ طلباء نے واک آوٹ کیا اور "حکومت اور چرچ کو الگ الگ رکھا جائے" اور میرا عقیدہ میری مرضی" کے نعرے لگائے ۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے جمعرات کو اس سلسلے میں کیبل کاؤنٹی اسکولوں کے ترجمان جیڈ فلاورز سے ان کا رد عمل معلوم کرنے کی کوشش کی، جس کا تا حال جواب نہیں ملا۔ تاہم اس ماہ کے اوائل میں اے پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ اس اجتماع کو رضاکارانہ ہونا چاہیے، مگر دو ٹیچرز پوری کلاس کو غلطی سے وہاں لے آئے۔ فلاورز نے اسے ایک دیانت دارانہ بھول قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایسا ہو گیا۔ میرے خیال میں آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
جمعہ کو کیبل کاؤنٹی اسلولز کے سپر نٹنڈنٹ رائین سیکسے نے ایک بیان جاری کیا ، جس میں کہا کہ تجدید کی محفل کے بارے تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں مزید لکھا کہ کہ ان کے خیال میں کچھ طلباء کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
فریڈم فرام ریلیجن فاؤنڈیشن کے وکلا کا کہنا ہے کہ مذہبی سروسز چاہے رضاکارانہ ہوں یا نہ ہوں ، انہیں اسکول کے اوقات میں نہیں ہونا چاہیے۔ فاؤنڈیشن نے الزام لگایا ہے کہ اس نے گزشتہ کئی برسوں کے دوران قانونی شکایات کے کئی خطوط ارسال کیے ، جنہیں اسکول ڈسٹرکٹ نے نظر انداز کر دیا تھا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)