امریکی معیشت : افزائش سست اور بے روزگاری مسلسل زیادہ

امریکی معیشت : افزائش سست اور بے روزگاری مسلسل زیادہ

جنگ عظیم کے بعد کے دور کی بدترین کساد بازاری سے نکلنے کے ایک سال سے بھی زیادہ عرصے کے بعد، امریکی معیشت کی افزائش کی رفتار بہت سست ہے اور بے روزگاری کی شرح مسلسل 10 فی صد کے قریب چلی آرہی ہے۔جس سے اقتصادی ماہرین تشویش میں مبتلا ہیں۔

امریکی معیشت کی توقع سے کم افزائش اور بے روزگاری کی مسلسل بلندشرح کے پیش نظر اقتصادی ماہرین معیشت کی افزائش کی رفتار بڑھانے اور نئے روز گار پیدا کرنے کے طریقوں پر غور کررہے ہیں۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد کے دور کی بدترین کساد بازاری سے نکلنے کے ایک سال سے بھی زیادہ عرصے کے بعد، امریکی معیشت کی افزائش کی رفتار سست ہے اور بے روزگاری کی شرح مسلسل 10 فی صد کے قریب چلی آرہی ہے۔

امریکی معیشت : افزائش سست اور بے روزگاری مسلسل زیادہ

کچھ ماہرین اقتصادیات ، ایک ایسی معاشی صورت کے باعث تشویش میں مبتلا ہیں جسے اقتصادی اصطلاح میں ڈبل ڈپ کہاجاتا ہے۔ جس میں معیشت کا پہیہ صرف الٹی سمت چلتا دکھائی دیتا ہے۔

موڈیز اکانومی ڈاٹ کام کے چیف اکنانومسٹ مارک زینڈی نے سی بی این ٹیلی ویژن کے پروگرام ’’ فیس دی نیشن‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی ڈبل ڈپ کا امکان خاصا زیادہ ہے اور اس کا خطرہ مول نہیں لیا جانا چاہیے۔

صدر براک اوباما کے اقتصادی مشاورتی بورڈ کی لورا ٹائی سن کا بھی یہی خیال ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک ایسی صورت حال کا سامنا ہے جہاں ہم بہت سست وری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ تنزلی کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ ہمیں ملازمتوں کے لیے مقررہ اہداف پر مبنی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

زیر بحث اقدامات میں کاروباری اداروں کو نئے کارکنوں کی بھرتی اور مزید ریسرچ اور ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکس کریڈٹس بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اوباما انتظامیہ تقریباً دس سال قبل سے دوفی صد امیر ترین امریکیوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کی توسیع پر غور کررہی ہے۔

ٹائی سن کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ ا قتصادی اعتبار سے ایسا کرنا مناسب اقدام ہے۔ ہمیں آبادی کی اکثریت کی خرچ کرنے کی استطاعت کے بارے میں فکر مند ہونا ہوگا۔ ہم 98 فی صد آبادی کے لیے ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کرسکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو سب سے زیادہ خریداری کرتے ہیں۔ یہ وہ طبقہ ہے جن کی آمدنیاں شدید دباؤ میں ہیں۔ ہمیں ان لوگوں کی آمدنیوں میں مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس وقت امریکہ کو دو متضاد ضرورتوں کا سامنا ہے۔ یعنی معیشت کو متحرک کرنا اور خسارہ کم کرنا۔ اوباما انتظامیہ مختصرمدت کا امدادی پروگرام چاہتی ہے، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ وہ طویل مدتی خرچ سے بچنا چاہتی ہے۔ ایسا کچھ بھی کرنے کے لیے اس کے پاس اب صرف دو ماہ کا عرصہ باقی رہ گیا ہے کیونکہ نومبر میں پارلیمانی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔