امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے سے قبل طالبان کو افغانستان میں تشدد میں کمی کے لیے اپنے ارادے اور صلاحیت کا ثبوت دینا ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر خارجہ نے پیر کو ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں اپنے ہم منصب ازبک وزیر خارجہ عبدالعزیز کاملوف کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
مائیک پومپو سے سفیر خلیل زاد کے بیان کے حوالے سے پوچھا گیا کہ کیا افغانستان میں امن کا حصول ممکن ہے اور کیا طالبان جنگ بندی پر راضی ہو جائیں گے؟
امریکہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ "اس سے قبل بھی ہم طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ گئے تھے۔ لیکن طالبان تشدد میں کمی کے لیے اپنی صلاحیت اور عزم کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔"
انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن و مصالحت کے منصوبے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان میں تشدد کا خاتمہ ہو۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ تشدد سے پاک افغانستان نہ صرف دُنیا بلکہ خود افغانستان کے تمام فریقین کے مفاد میں ہے۔ ان کے بقول ہم جانتے ہیں کہ اب بھی طالبان کے علاوہ دیگر گروپوں کی طرف سے بھی خطرہ موجود ہے۔
SEE ALSO: دوحہ میں امریکہ طالبان مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکاریادر ہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومیو کا یہ بیان افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کے حالیہ دورہ پاکستان اور اٖفغانستان کے بعد سامنے آیا ہے۔
کابل میں افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات کے دوران افغان صدر کے دفتر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سفیر خلیل زاد نے افغان صدر کو بتایا تھا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
مائیک پومپیو نے کہ وہ افغانستان میں تشدد کے خاتمے کے لیے پُرامید ہیں۔ تاہم اُنہوں نے واضح کیا کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر تاحال طالبان نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ لیکن اس سے قبل طالبان کی جانب سے عارضی طور پر جنگ بندی کی پیش کش کی جا چکی ہے۔
یادر ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال سمتبر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات اُس وقت معطل کر دیے تھے۔ جب فریقین سمجھوتے پر دستخط کرنے والے تھے۔ بعدازاں یہ مذاکرات بحال ہو گئے تھے۔