امریکہ کی وزارت خارجہ کے کاؤنسلر ڈیرک شولے کی سربراہی میں ایک وفد پانچ روزہ دورے پر 14 فروری کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے لیے روانہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف پاکستان کا ایک دفاعی وفد درمیانی سطح کی دفاعی ملاقاتوں کے لیے واشنگٹن میں موجود ہے۔
اس سلسلے میں پیر کو امریکہ کے محکمہ دفاع، پینٹاگان نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن آنے والے پاکستانی دفاعی وفد کے ساتھ بات چیت کا آغاز پیر سے ہو اہے۔ پاکستانی وفد متعدد امریکی دفاعی اہل کاروں سے ملاقات کر رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کو ایک تحریری جواب میں پینٹاگان نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ وسیع پیمانے پر مسائل پر کام کر رہا ہے، اور علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں دونوں ممالک کا مشترکہ مفاد ہے۔
پینٹاگان کے اہل کاروں کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے اور وہ علاقائی اور عالمی دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کے لیے تعاون پر مبنی باہمی کوششوں کا منتظر ہے۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ اس ہفتے واشنگٹن میں ہونے والے درمیانی سطح کے دفاعی مذاکرات ، امریکہ اور پاکستان دونوں کے لیے اس اہم شعبے میں تعاون کو آگے بڑھانے کا ایک موقع ہے۔
SEE ALSO: دہشت گرد گروپوں سے نمٹنا پاکستان و امریکہ کا مشترکہ مفاد ہے: امریکی محکمہ خارجہخیال رہے کہ اس وقت پاکستانی فوج کے اہل کاروں پر مبنی ایک اعلیٰ سطح کا وفد واشنگٹن کے چار روزہ دورے پر درمیانی سطح کی دفاعی بات چیت کے لیے موجود ہے۔ اس وفد میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر شامل نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں پیر کو ہفتہ وار بریفینگ کے دوران وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے پوچھے گئے ایک سوال پر محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور پاکستان دونوں ملکوں کے مابین سیکیورٹی سمیت متعدد اہم مسائل پر بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا “ہم پاکستان کے ساتھ وسیع تر مسائل پر بات چیت کرتے ہیں، ہم اپنے پاکستانی شراکت داروں اور حکومت کی تمام سطحوں کے ساتھ نتیجہ خیز مصروفیت کو برقرار رکھتے ہیں اور ہم ان چیزوں کا مقابلہ کرنے میں مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں جو کچھ معاملات میں علاقائی سلامتی اور ہماری سلامتی کے لیے مشترکہ خطرات ہیں۔ “
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس ہفتے ہونے والے درمیانی سطح کے دفاعی مذاکرات میں علاقائی اور عالمی دہشت گردوں اور دیگر سیکیورٹی خطرات کے خاتمے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے معاملے میں امریکہ، پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری رکھتا ہے اور یہ اسی بات چیت کو جاری رکھنے کا ایک موقع ہے۔“
پاکستانی وفد ایک ایسے وقت واشنگٹن آیا ہے جب امریکی وزارت خارجہ کے کاؤنسلرڈیرک شولے 14 فروری کو پانچ روزہ دورے پر پاکستان اور بنگلہ دیش روانہ ہو رہے ہیں۔
اس سلسلے میں امریکی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیرک شولے کی سربراہی میں امریکی وفد 14-18 فروری کو بنگلہ دیش اور پاکستان جائے گا جو دو طرفہ شراکت کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور ان ممالک کے مشترکہ اہداف کی توثیق کرنے کے لیے سینئر سرکاری حکام، سول سوسائٹی کے اراکین اور کاروباری رہنماؤں سے ملاقات کرے گا۔
SEE ALSO: افغانستان کے بعد ایران کی سرحد سے تخریب کاری: پاکستان کے لیے ایک اور چیلنجاس بیان کے مطابق پاکستان میں امریکی وفد اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، موسمیاتی بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تعاون، اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان عوام کے رابطوں کو بڑھانے کے لیے اعلیٰ حکام سے ملاقات کرے گا۔ وفد دونوں قوموں کے درمیان مضبوط سیکیورٹی تعاون کی بھی توثیق کرے گا۔
کونسلر ڈیرک شولے پشاور کی مسجد پر حالیہ دہشت گردانہ حملے پر امریکہ کی جانب سے تعزیت کا اظہار بھی کریں گے، اور پاکستانی عوام کے ساتھ امریکی یکجہتی کا اعادہ کریں گے، کیونکہ پاکستان تاحال 2022 کے بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
کونسلر ڈیرک شولے کے ساتھ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کی کونسلر کلنٹن وائٹ اور امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری الزبتھ ہورسٹ بھی شامل ہیں۔
اس سے پہلے پاکستان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیانی سطح کے دفاعی مذاکرات کا دوسرا دور 13 سے 16 فروری 2023 تک واشنگٹن ڈی سی میں منعقد ہوگا۔
اس ڈائیلاگ کا پہلا دور جنوری 2021 میں پاکستان میں ہوا تھا۔
چیف آف جنرل سٹاف جنرل محمد سعید کی قیادت میں یہ وفد پاکستان کی وزارت خارجہ، جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز اور تین سروسز ہیڈ کوارٹرز کے سینئر حکام پر مشتمل ہے۔دفاعی مذاکرات کے دوران دوطرفہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔