دفاعی شعبے میں مزید کٹوتوکں کے امکان پر امریکی فوجی سربراہوں کا انتباہ

دفاعی شعبے میں مزید کٹوتوکں کے امکان پر امریکی فوجی سربراہوں کا انتباہ

اِس ہفتے طے پانے والے سمجھوتے میں کانگریس کی ایک کمیٹی کو ایک نیا منصوبہ تیار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جس میں مزید کٹوتیوں کے اہداف کا تعین ہوگا۔ اگر کمیٹی ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ ملٹری بجٹ میں بغیر تفریق کٹوتی لاگو ہوجائے گی

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مائیک ملن کا کہنا ہے کہ اُنھیں اِس بات پر تشویش ہے کہ دفاع کی مد میں مزید کٹوتیاں لگنے کا امکان ہے۔

پنیٹا اور ملن نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ قومی قرضے کی حد بڑھانے کے معاملے پرسمجھوتے میں، جسےاِس ہفتے دستخط کے بعد قانونی شکل حاصل ہوگئی ہے، دفاع کی مد میں 350بلین ڈالر کی کٹوتی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

تاہم، دونوں نے پینٹگان کے بجٹ میں کسی طرح کی مزید کٹوتی لانے کے خلاف متنبہ کیا۔
اِس ہفتے طے پانے والے سمجھوتے میں کانگریس کی ایک کمیٹی کو ایک نیا منصوبہ تیار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جِس میں مزید کٹوتیوں کے اہداف کا تعین ہوگا۔ اگر کمیٹی ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ ملٹری بجٹ میں بغیر تفریق کٹوتی لاگو ہوجائے گی۔

پنیٹا نے کہا کہ اِس کے باعث قومی سلامتی کے معاملے کو بہت نقصان پہنچے گا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ فوج میں خدمات دینے والوں اور اُن کے خاندانوں کے بہبود کو تحفظ دینے کے لیے وہ ہر ممکنہ اقدام لیں گے۔

فوج کی تنخواہوں میں کٹوتی لانے کے بارے میں ایک سوال پر ملن نے توجہ دلائی کہ فوج میں خدمات دینے والے افراد اور خواتین جوان ہیں اور شادی شدہ ہیں وہ بل ادا کرنے کےلیےچیک موصول ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن لوگوں کو اس بات کے شک میں نہیں رہنا چاہیئے آیا اُنھیں پیسے ملیں گے یا نہیں۔