احمد خلفان گیلانی کو افریقہ میں دو امریکی سفارت خانوں پر بم حملوں کی سازش میں ملوث ہونے کے جرم میں بیس سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔ کینیا اور تنزانیہ میں 1998 میں کئے گئے بم حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 12 امریکی اور باقی مقامی تھے۔
نومبر میں نیو یارک کی ایک وفاقی عدالت میں جیوری کے ارکان نے گیلانی کو 224 افراد کے قتل سمیت 285 میں سے 284 الزامات میں بری کر دیا تھا اور صرف ایک الزام میں مجرم قرار دیا تھا۔
وکلاء صفائی نے عدالت سے گیلانی کے لیے رحم کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گیلانی القاعدہ کے اہم ارکان میں شامل نہیں تھے اور انہوں نے تفتیش کےدوران اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گیلانی پر تفتیش کے دوران تشدد کیا گیا تھا۔
اس مقدمے کو موجودہ امریکی انتظامیہ کے لیے ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ انتظامیہ گوانتانامو بے کے حراستی مرکز کو بند کرنا چاہتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ وہاں زیر حراست تمام افراد پر مقدمے چلائے جائیں یا انہیں رہا کر دیا جائے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمے امریکی قوانین کے مطابق شہری عدالتوں میں چلائے جانے چاہئیں۔ وہ گیلانی کے مقدمے کو ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اگرچہ عدالت نے تشدد کے ذریعے حاصل کی گئی تفصیلات کو کارروائی کا حصہ نہیں بننے دیا تھا، اس کے باوجود مسٹر گیلانی پر جرم ثابت کر دیا گیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکی عدالتیں دہشت گردی کے مقدمات سننے کی پوری طرح اہل ہیں۔
جبکہ مخالفین اس مقدمے کو امریکی نظام کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ مسٹر گیلانی کو 285 میں سے ایک کے سوا تمام الزامات میں بری قرار دینے سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات سے نمٹنے کا بہتر طریقہ فوجی عدالتیں ہیں۔ کیونکہ شہری عدالتوں میں قومی سلامتی کی حساس معلومات پیش نہیں کی جاسکتیں جس سے کیس متاثر ہوتا ہے اور مبینہ دہشت گردوں کے بچ نکلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
مسٹر گیلانی افریقہ میں بم حملوں کے بعد افغانستان چلے گئے تھے جہاں انہوں نے اسامہ بن لادن کے باڈی گارڈ اور باورچی کی حیثیت سے بن لادن کے قریبی حلقوں میں وقت گزارا۔
انہیں 2004 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔