امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد چین کے مقابلے میں دو گنا ہو چکی ہے اور تیزی کے ساتھ نئے کیسز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وبا کی روک تھام کے لیے مختلف ریاستوں کے مکینوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بن چکا ہے جہاں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کرونا وائرس کے کیسز پر نظر رکھنے والے ورلڈڈومیٹر کے مطابق پیر تک امریکہ میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد ایک لاکھ 64 ہزار 253 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اس وبا سے اب تک تین ہزار 167 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ میں پیر کا دن ہلاکت خیز ثابت ہوا جہاں ایک روز میں 540 افراد ہلاک ہوئے ۔
صحت سے متعلق امریکی عہدیدار عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ نومبر کے آخر تک گھروں پر رہنے کے احکامات کی مکمل پاسداری کریں تاکہ اس وبا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
کرونا وائرس ٹاسک فورس کے کورآرڈینیٹر ڈاکٹر ڈیبورا برکس کا کہنا ہے کہ اگر گھروں پر قیام کے احکامات پر درست طریقے سے عمل درآمد نہ کیا گیا تو ایک سے دو لاکھ تک اموات ہو سکتی ہیں۔
100 بستروں پر مشتمل بحری جہاز نیویارک پہنچ گیا
امریکہ کی ریاست نیویارک کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں مریضوں کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ امریکی بحریہ کا جہاز بھی پیر کو ہڈسن دریا پر لنگر انداز ہو گیا ہے جس کا نیویارک اور نیوجرسی کے شہریوں نے استقبال کیا۔
آئل بردار بحری جہاز کو اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جس میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کی سہولت دستیاب ہو گی۔
امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ بحری جہاز میں ان مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا جنہیں فوری طور پر سرجری کی ضرورت ہو گی۔ ان کے بقول، کرونا وائرس سے لڑنے کی یہ ایک کوشش ہے۔
SEE ALSO: احتیاط نہ کی تو کرونا وائرس بہت مہلک ثابت ہو گا: ٹرمپبحری جہاز کے استقبال کے لیے موجود نیویارک کے میئر بل دی بلاسیو کا کہنا تھا کہ یہ حالتِ جنگ ہے جس میں ہم سب کو مل کر ساتھ چلنا ہے۔
نیویارک کے اسپتال کرونا وائرس کے مریضوں سے بھر چکے ہیں۔ حکام نے طبی رضاکاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور مشکل کی اس گھڑی میں اپنی خدمات پیش کریں۔
میری لینڈ اور ورجینیا میں شہریوں کو گھروں میں قیام کے احکامات
ریاست میری لینڈ اور ورجینیا کے گورنرز نے بھی شہریوں کو گھروں میں قیام کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور دیگر ضروری کام کی صورت میں گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔
دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں گھروں میں قیام کے احکامات پر منگل اوربدھ کی درمیانی شب سے عمل درآمد ہو گا۔
ڈی سی کے میئر موریل باؤزر کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گھروں میں قیام کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے کو پانچ ہزار ڈالر جرمانہ اور نوے دن کی قید کی سزا ہو گی۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا ہے کہ دس لاکھ سے زائد امریکیوں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جو کل آبادی کا تین فی صد سے بھی کم ہے۔
اُن کے بقول امریکہ میں شرح اموات اٹلی اور جنوبی کوریا کے مقابلے میں کم ہے۔
کیلی فورنیا میں رضاکاروں سے مدد طلب
امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا بھی کرونا وائرس سے شدید متاثر ہے۔ گورنر گیون نیوسم کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران اُن کی ریاست میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دو گنی ہو چکی ہے جب کہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھے گئے مریضوں کی تعداد تین گنا تک بڑھ چکی ہے۔
کیلی فورنیا کے حکام نے بھی اپیل کی ہے کہ طبی رضاکار فوری طور پر مدد کو پہنچیں۔
نیوجرسی کے ورچوا اسپتال میں کام کرنے والی نرس کرسٹل ہورچک کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کا اس وقت تک خیال نہیں رکھ سکتے جب تک وہ اپنی خود کی حفاظت یقینی نہ بنالیں۔
اُن کے بقول، طبی عملے نے شاید اس حقیقت کو تسلیم کر لیا ہے کہ اُنہیں زندہ رہنا ہے تاکہ وہ دوسروں کی خدمت کر سکیں اور کسی ایک موقع پر کرونا وائرس نے ہمیں ایکسپوز کر دیا ہے۔