امریکہ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں مارچ 2022 میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 8.5 فی صد کا اضافہ ہوا ہے جو 40 سے زائد برسوں کے دوران سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔
امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کی شماریات پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے نے امریکی صارفین کو متاثر کیا ہے۔ ان قیمتوں میں پیٹرول، مکانات اور گروسری اسٹورز پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔
مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے کرونا وبا سے تیزی سے بحال ہوتی امریکی معیشت کوبھی متاثر کیا ہے۔ جس سے حالیہ مہینوں میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوئیں جب کہ بے روزگاری کی شرح 3.6 فی صد تک گر گئی جو گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران کم ترین سطح ہے۔
رپورٹ میں اس بات کی طرف کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔فروری سے مارچ کے دوران افراطِ زر کی شرح ایک اعشاریہ دو فی صد بڑھ گئی جو جنوری سے فروری تک میں فی صد کے آٹھویں حصے سے زیادہ ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
مارچ کے مہینے میں افراطِ زر کے اعداد و شمارمیں 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سروس اسٹیشنوں پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔ روس کے یوکرین حملے نے تیل کی عالمی منڈیوں کو متاثر کیا ہے جب کہ عالمی خرید اور خوراک کی سپلائی میں بھی خلل ڈالا ہے۔
امریکہ میں گاڑیوں کی تنظیم 'اے اے اے' کے مطابق ایک گیلن پیٹرول (3.785 لیٹر) کی اوسط قیمت 4.10 ڈالر تک پہنچ گئی۔ جو ایک برس قبل کے مقابلے میں 43 فی صد زیادہ ہے حالاں کہ گزشتہ دو ہفتوں میں اس میں قدرے کمی آئی ہے۔
منگل کو جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق فروری میں توانائی کے انڈیکس میں 3.5 فی صد اضافے کے بعد مارچ میں 11 فی صد اضافہ ہوا ۔ مارچ میں پیٹرول انڈیکس میں تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ فروری میں 6.6 فی صدکےمقابلے میں 18.3 فی صد بڑھ گیا۔
ایندھن کی قیمتوں میں بڑے اضافے کے سبب اشیا کی قیمتوں سمیت خوراک کی ترسیل کے لیے نقل و حمل کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
فروری کے مقابلے مارچ میں فوڈ انڈیکس میں ایک فی صد اضافہ ہوا جو گزشتہ 12 مہینوں کے مقابلے میں 8.5 فی صد زیادہ ہے۔
صارفین کے اخراجات کو روکنے اور مہنگائی کو کم کرنے کی کوشش میں ملک کے مرکزی بینک ،فیڈرل ریزرو کے پالیسی سازوں نے گزشتہ ماہ اس کے بینچ مارک سود کی شرح میں ایک چوتھائی فی صد پوائنٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔