|
امریکی کانگریس نے پیر کے روز ایک اجلاس میں اس بات کی توثیق کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں نائب صدر کاملا ہیرس کو شکست دی تھی، اور اب وہ دو ہفتوں میں وائٹ ہاؤس میں دوسری بار مسلسل چار سالہ مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
اس توثیق کے بعد ٹرمپ اگلے دو ہفتوں میں اپنی آئندہ چار سالہ مدت کے لیے حلف اٹھائیں گے۔
یہ ٹرمپ کے عہدے کی دوسری مدت ہو گی۔ اس سے قبل وہ 2016 کا الیکشن جیت کر صدر بنے تھے لیکن 2020 کے صدراتی انتخابات میں جو بائیڈن انہیں شکست دے کر چار سالہ مدت کے لیے وائٹ ہاؤس چلے گئے تھے۔
SEE ALSO: ٹرمپ کی صدارتی الیکشن میں کامیابی؛ کانگریس سے توثیق کس طرح ہوگی؟
ڈیموکریٹک امیدوار اور نائب صدر کاملا ہیرس نے گزشتہ سال نومبر کے انتخابات کا نتیجہ مکمل ہونے کے بعد اپنی ہار کو تسلیم کر لیا تھا اورانہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اقتدار کی پرامن منتقلی ان کا مقدس فریضہ اور ذمہ داری ہے۔
کانگریس سے سرکاری الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی گنتی انتخابی عمل کا ایک طریقہ کار ہے۔ لیکن 2021 میں جب کانگریس میں جو بائیڈن کی جیت کی توثیق جاری تھی، ایک ہجوم نے انتخابات میں گڑبڑ کا الزام لگاتے ہوئے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا جس کے باعث توثیق کا عمل کئی گھنٹوں تک معطل رہا۔
اس حملے میں تقریباً 2000 افراد نے حصہ لیا، جس سے کانگریس کی عمارت کے اندر دفاتر میں توڑ پھوڑ ہوئی اور 140 کے قریب پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔
اس وقت کے نائب صدر مائیک پینس نے، جو توثیق کے عمل میں شامل تھے، ٹرمپ کے اس مطالبے پر عمل کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ سخت مقابلے والی ریاستوں کے ووٹوں میں دھوکہ دہی سے نتائج تبدیل کرنےکا معاملہ اٹھائیں۔
SEE ALSO: چھ جنوری:بائیڈن اور ٹرمپ دونوں ایک دوسرے کو جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چند گھنٹوں میں بلوائیوں پر قابو پا کر کیپیٹل ہل خالی کروا لیا اور مائیک پینس کی صدارت میں کانگریس نے صدارتی انتخابات جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کی توثیق کی کارروائی مکمل کی، جن میں اس وقت کے صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کو شکست ہوئی تھی ۔
صدر بائیڈن نے اتوار کے روز وائٹ ہاؤس میں تقریر کرتے ہوئے 6 جنوری 2021 کی ہنگامہ آرائی کو امریکی تاریخ کے مشکل ترین دنوں میں سے ایک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں اقتدار کی بنیادی اور عام منتقلی کی طرف واپس جانا ہے۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ چار سال قبل کیپیٹل ہل پر ہونے والے فسادات سے منسلک جرائم میں لگ بھگ 1600 افراد کو مجرم ٹھہرا کر ان پر مقدمات چلائے گئے جن میں سے بہت سے افراد کو مختصر مدت سے طویل مدت تک کی سزائیں ہوئیں۔
مختصر مدت کی سزا پانے والے زیادہ تر لوگ اپنی سزائیں پوری کر چکے ہیں جب کہ طویل مدت کی سزا والے افراد ابھی جیلوں میں ہیں۔
ٹرمپ اپنے ایک بیان میں قید کاٹنے والے افراد کو یرغمال اور محب وطن قرار دے چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں کے اندر گرفتار اور سزا کاٹنے والے بہت سے افراد کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔
پیر کے روز کیپیٹل ہل میں صدر کی توثیق کے لیے الیکٹورل ووٹوں کی گنتی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے، اگرچہ کسی بھی ہنگامہ آرائی کی توقع نہیں تھی۔
(وی او اے نیوز)