امریکہ چین تجارتی جنگ جمعرات کو اُس وقت شدت اختیار کر گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی مصنوعات پر 10 فی صد اضافی محصول لاگو کریں گے، جس سے ایک ہی روز قبل دونوں طاقتور ترین ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ تجارتی مذاکرات کا دور جاری رکھیں گے۔
ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’’تجارتی مذاکرات جاری ہیں اور یکم ستمبر کو شروع ہونے والی بات چیت کے دوران امریکہ چین سے درآمد ہونے والی باقی 300 ارب ڈالر مالیت کی اشیا اور مصنوعات پر 10 فی صد اضافی حکومتی ٹیکس عائد کرے گا۔ اس میں 250 ارب ڈالر مالیت کی وہ اشیا اور مصنوعات شامل نہیں ہیں، جن پر پہلے ہی 25 فی صد محصول چنگی عائد ہے‘‘۔
...during the talks the U.S. will start, on September 1st, putting a small additional Tariff of 10% on the remaining 300 Billion Dollars of goods and products coming from China into our Country. This does not include the 250 Billion Dollars already Tariffed at 25%...
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 1, 2019
ٹرمپ نے چین پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ امریکہ سے مزید زرعی مصنوعات خریدنے میں ناکام رہا ہے، جب کہ وعدے کے باوجود چین کی جانب سے امریکہ کو نشہ آور مرکب، ’فینٹانل‘ کی فروخت بند نہیں کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ چین نے امریکہ سے بڑی مقدار میں زرعی مصنوعات خریدنے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن، ایسا نہیں کیا گیا۔ ’’مزید برآں، میرے دوست صدر شی نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کو ’فینٹانل‘ کی فروخت بند کر دیں گے۔ لیکن، ایسا نہیں ہوا، اور متعدد امریکی اب بھی ہلاک ہو رہے ہیں‘‘۔
ایسے میں جب پچھلے عائد کردہ محصول کا ہدف بنیادی طور پر صنعتی مصنوعات تھیں، محصول کے اس نئے دور میں موبائل فون اور لباس جیسی صارفین کی مصنوعات کو نشانہ بنایا جائے گا۔
ٹرمپ کی جانب سے یہ سرزنش ایسے میں سامنے آئی ہے جس سے ایک ہی روز قبل شنگھائی میں امریکہ اور چینی مذاکرات کاروں کا تجارتی مذاکرات کا تازہ ترین دور اختتام پذیر ہوا، جس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ اگلا اجلاس ستمبر میں امریکہ میں منعقد ہوگا۔