امریکہ چین پر تجارتی پابندیاں لگا سکتا ہے

چین کی ایک بندرگاہ پر تجارتی سامان کا منظر۔ فائل فوٹو

منگل کے روز وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے چین اور یورپ پر إلزام لگایا کہ وہ سستے قرضوں، توانائی میں زر تلافی اور ٹیکسوں میں چھوٹ کے ذریعے منصفانہ تجارت کی نفی کر رہے ہیں۔

امریکی انتظامیہ اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ آیا اسے چین سے امریکہ آنے والے تجارتي سامان پر محصولات یا تجارتي پابندیاں عائد کرنی چاہیں۔

امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ وہ امریکی تجارتي نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر کو یہ ہدایت دیں گے کہ وہ امریکی قانون کے 1974 کے ٹریڈ ایکٹ کے تحت چین کے تجارتي طریقہ کار کی تحقیقات کریں۔

اس قانون کا مقصد امریکی صنعتوں کو بیرونی ملکوں کے غیر منصفانہ تجارتي طور طریقوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔

انتظامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک باضابطہ اعلان آئندہ چند دنوں میں کیا جا سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ اور ان کی اقتصادی ٹیم کے ارکان ایک عرصے سے چین پر یہ إلزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر تجارت میں، فولاد کی درآمد سے لے کر متاع دانش کی چوری جیسے طریقے استعمال کر رہا ہے جس سے امریکی کاروباروں کو نقصان پہنچ چکا ہے ۔

منگل کے روز وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے چین اور یورپ پر إلزام لگایا کہ وہ سستے قرضوں، توانائی میں زر تلافی اور ٹیکسوں میں چھوٹ کے ذریعے منصفانہ تجارت کی نفی کر رہے ہیں۔

ان شکایات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ اپنے اقتدار کے پہلے چھ مہینوں میں بیجنگ کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دیتی رہی ہے۔ لیکن پچھلے مہینے تجارت سے متعلق دوطرفہ مذاكرات کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے اور ٹرمپ انتظامیہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام پر چین کی جانب سے دباؤ ڈالنے میں ہچکچاہٹ پر بظاہر اس سے مایوس ہو چکی ہے۔