پاکستان کی 'ایف اے ٹی ایف' کو شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

ایک کرنسی ڈیلر نوٹ گن رہا ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان 'ایف اے ٹی ایف' کے تجویز کردہ ایکشن پلان پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔

امریکہ نے پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی ادارے 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق اپنے نظام کی پائی جانے والی کمزوریوں کو دور کرنے کے سیاسی عزم کو سراہا ہے۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی ایک ترجمان کا یہ بیان دہشت گردی کے لیے مالی وسائل پر نظر رکھنے والے عالمی تنظیم کی طرف سے جمعے کو پاکستان کا نام باضابطہ طور پر ان ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد سامنا آیا ہے جنہوں نے اس حوالے سے مؤثر اقدام نہیں کیے ہیں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "پاکستان کی ’ایف اے ٹی ایف‘ اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی ترسیل پر نظر رکھنے والے ادارے کی شرائط پوری ہو سکیں۔"

ان شرائط میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 پر عمل کرنا بھی شامل ہے جس کے مطابق تمام ملکوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس قرار داد کے تحت کالعدم قرار دیے گئے تمام افراد کے اثاثے منجمد کریں۔ ان میں حافظ سعید اور ان کی جماعتیں بھی شامل ہیں۔

حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں تنظیموں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی اور امریکہ، دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے رواں ہفتے پیرس میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق اپنے انتظامی اداروں کو مضبوط بنانے کے بلند سیاسی عزم کا اظہار کیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے مزید کہا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان ایک ایکشن پلان پر عمل کرے گا۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے بیان پر پا کستان کی طرف سے تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

تاہم پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان 'ایف اے ٹی ایف' کے تجویز کردہ ایکشن پلان پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔

اقتصادی امور کے تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان نے بینکوں کے ذریعے شدت پسند تنطیموں کے لیے مالی وسائل کی ترسیل کو روکنے کے لیے کئی اقدام کیے تاہم ان کے بقول نان بینکنگ چینلز کے غیر قانونی طریقوں سے رقوم کی ترسیل کو روکنا ایک چیلنج ہوگا۔

"ہمار ے بینکنگ سسٹم اور مالیاتی نطام میں اب بھی کچھ سقم موجود تھے جس کا فائدہ لوگ اٹھا سکتے تھے۔ لیکن اب پاکستان کے طرف سے ایف اے ٹی ایف کو دئے گئے ایجنڈے کے دو اہم نکات میں منی لانڈرنگ کے معاملے کو روکنے کے لیے استغاثہ کی صلاحیت کو بہتر کرنا اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی ترسیل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا شامل ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ مشتبہ افراد کو بینک اکاونٹ کھولنے سے روکنے کے لیے بھی مؤثر اقدامات کرنے ضروری ہوں گے۔

"بینکنگ سسٹم میں بہتر لائی جارہی ہے اور اب مناسب شناخت کے بغیر کسی بھی شخص کے بینک اکاؤنٹس نہیں کھل سکیں گے اور اکاؤنٹ ہولڈر کو بینک کو اپنے بارے میں مکمل معلومات دینی ہوں گی۔ میں یہ سمجھتا ہو ں کہ ان اقدامات سے مثبت تبدیلی آئے گی۔"

امریکہ اور بعض دیگر ممالک بعض شدت پسند تنظمیوں کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے اسلام آباد کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔

دوسری طرف چین نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کے لیے پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے۔

جمعے کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے ایٖف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چین کی وزرات خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اپنے مالی نظام کو مؤثر بنانے کے کئی اقدامات کیے ہیں اور بین الاقوامی براداری کو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے بجائے پاکستان کے ان اقدامات کو مثبت انداز میں دیکھنا چاہیے۔