امریکہ اور چین نے سمندری کچھوے کی منتقلی کی مشترکہ نگرانی اور کیمیائی اور صنعتی پارکس کے قریب فضائی آلودگی کی نگرانی کے لیے مل کر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان منگل کو اسٹریٹیجک و اقتصادی مذاکرات کے تحت جن امور پر اتفاق کیا گیا ہے ان میں یہ دو اقدام بھی شامل ہیں۔
امریکہ اور چین کے عہدیداروں نے اس اجلاس کے دوران ماحولیاتی معاملات میں تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے "ماحولیاتی اشتراک" کے تحت نجی شعبے کی کوششوں جیسے نئے پروگرام کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کی اقتصادی ترقی، توانائی اور ماحولیات کی معاون وزیر کیتھرین نوویلی نے کہا کہ "ہمیں اپنے ماحولیاتی، توانائی اور موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اس طرح کے جدید حل کی ضرورت ہے"۔
منگل دیر گئے ہونے والی ایک بریفنگ میں امریکہ کی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اجلاس کا نصف دن اس بات کے لیے مختص تھا کہ دونوں ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملات پر کیسے پیش رفت کر سکتے ہیں اور یہ وہ معاملات ہیں جن پر واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے ہی سے وسیع سطح پر تعاون ہو رہا ہے۔
امریکہ اور چین گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کرنے والے سب سے بڑے دو ممالک ہیں اور دونوں ممالک نے ان گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے اور یہ اقدام باقی ممالک کے لیے ایک مثال ہو گا۔
چین کے نائب وزیر اعظم وانگ ینگ نے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "انسانوں کو پیداوار کے ان پرانے طریقوں کو تبدیل کرنا ہو گا جن کا زیادہ انحصار زیادہ وسائل اور ماحولیات پر ہے"۔
وانگ نے موجودہ طریقہ کار کو " زیادہ اصراف" قرار دیا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان سالانہ مکالمہ دونوں ممالک کو مختلف معاملات کے بارے میں بات چیت کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اس تین روزہ اجلاس کے دوران ڈیٹا کی خلاف ورزی جس نے لاکھوں امریکی وفاقی ملازمین کو متاثر کیا، کے تناظر میں امریکہ چین کے ساتھ سائبر سکیورٹی جیسے مشکل مسائل کو بھی اٹھا رہا ہے۔
تفتیش کاروں کی طرف سے اس ہیکنگ حملے کے ماخذ کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم مشتبہ طور پر ان کو چین کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔