شام: داعش کے مرکز کی جانب فورسز کی پیش قدمی

کرد اور عرب جنگجوؤں کے اتحاد 'سیریئن ڈیموکریٹ فورسز نے اب تک 10 دیہاتوں کا قبضہ حاصل کر لیا ہے اور 15 کلومیٹر کے علاقے میں پیش قدمی کی ہے

شام کے شمالی علاقے رقہ میں امریکی حمایت یافتہ فورسز شدت پسند گروپ داعش کے خلاف اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

2014ء میں شام اور عراق میں وسیع رقبے پر قبضہ کرنے کے بعد داعش نے خلافت کا اعلان کیا اور رقہ کو اپنا دارالخلافہ قرار دیا تھا۔

رواں ہفتے شروع ہونے والی کارروائی میں کرد اور عرب جنگجوؤں کے اتحاد 'سیریئن ڈیموکریٹ فورسز‘ نے اب تک 10 دیہاتوں کا قبضہ حاصل کر لیا ہے اور 15 کلومیٹر کے علاقے میں پیش قدمی کی ہے جب کہ اسی اثنا میں امریکی زیر قیادت اتحاد نے قرب و جوار میں شدت پسندوں پر فضائی حملے بھی کیے۔

کرد فورسز کی زمینی کارروائی کی کمانڈر رجدیٰ جدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "یہ ایک سلسلہ ہے جو جاری ہے، لیکن داعش کی طرف سے پیچھے چھوڑی جانے والی بارودی سرنگیں ہماری پیش قدمی کو سست کیے دے رہی ہیں، کسی بھی علاقے میں پوری طرح داخل ہونے سے پہلے اسے کلیئر کرنا پڑتا ہے۔"

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کرد زیر قیادت فورسز داعش کے زیر تسلط علاقوں کے گردونواح تک مختلف اطراف سے قریب پہنچنے میں مصروف ہیں۔

شام میں ایک کرد عہدیدار ناصر منصور نے کہا کہ "ہم شمالی رقہ میں داعش کے خلاف تین محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔ بعض علاقوں میں وہ (داعش) پسپا ہوئے اور دیگر علاقوں میں وہ مزاحمت کر رہے ہیں، لیکن ہم نے درجنوں کو اب تک ہلاک کر دیا ہے۔"

ایسے میں جب یہ مرکزی جنگ رقہ سے تقریباً چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر لڑی جا رہی ہے، مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ داعش کے جنگجو شہر کے اندر خندقیں کھود رہے ہیں اور لڑائی کی تیاری میں مصروف ہیں۔